Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam
نے اس دکھ درد کی ماری ماں کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے سب سے پہلے آوازِ حق بلند کی اور دنیا کو بتایا کہ ماں وہ محترم ہستی ہے کہ جس کے حقوق کی ادائیگی کے بغیر چارہ نہیں،ربّ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا ماں کی رِضامندی میں پوشیدہ ہے،انسان چاہے کتنے ہی بڑے مقام و منصب پر پہنچ جائے مگر ماں کی اطاعت و فرمانبرداری سے بَرِیُ الذِّمَّہ نہیں ہوسکتا۔آئیے!بطورِ ترغیب ماں کی شان وعظمت میں ایک حدیثِ پاک سنتے ہیں چنانچہ
حسنِ اخلاق کا زیادہ حقدار کون؟
ایک شخص رحمت ِ عالم ،نُورِمجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے حُسنِ اخلاق کا زیادہ حق دار کون ہے؟ارشاد فرمایا: تمہاری ماں۔اس نے دوبارہ عرض کی:اس کے بعد کون؟ارشاد فرمایا:تمہاری ماں۔تیسری بار عرض کی : اس کے بعد کون؟تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس مرتبہ بھی یہی ارشاد فرمایا:تمہاری ماں۔ اس نے پھر عرض کی:اس کے بعد کون؟تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:تیرا باپ، ۔(بخاری،کتاب الادب، باب من احق الناس بحسن الصحبۃ،حدیث:۵۹۷۱،۴/۹۳)
حضرتِ سَیِّدُنا بَایَزِید بِسْطَامِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:سردیوں کی ایک سخت رات میں میری والدہ نے مجھ سے پانی مانگا،میں آبخورہ (یعنی گلاس)بھرکرلےآیا، مگر ماں کو نیند آگئی تھی،میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا، پانی کاآبخورہ لئے اس انتظارمیں ماں کےقریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور آبخورے سے کچھ پانی بہہ کر میری انگلی پر جم کر برف بن گیا تھا۔بہر حال جب والدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے آبخورہ پیش کیا،برف کی وجہ سے چپکی ہوئی انگلی