Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?
حیائی کو فیشن،بے پردگی کو مساوات ،عورت کی عزّت کے تحفظ کے بارے میں جو احکامِ شریعت بیان ہوئےاس کو"قید"سمجھ کر،پردے سے مُتَعَلّق اسلامی احکامات کی خلاف ورزی کو آزادی اور عورت کو ہَوَس بھری نگاہوں کی زَد پر لانے کو ترقی قرار دےکر عورتوں کے حقوق کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔ یادرکھئے!ہَوَس کے ان پُجاریوں کی مثال اُن بھوکے بھیڑیوں جیسی ہےجنہوں نے بکریوں کے حق میں جلوس نکالا کہ بکریوں کو آزادی دو، بکریوں کے حقوق مارے جارہے ہیں، اُنہیں گھروں میں قید کرکے رکھا گیا ہے۔یہ سُن کر بہت سی جوان اور جذباتی بکریاں بھیڑیوں کو اپنا ہمدرد سمجھ بیٹھیں اور ان کی بولی بولنے لگیں،ایک عقلمند بوڑھی بکری نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ بھیڑئیے ہمارے دُشمن ہیں، ان کی باتوں میں مت آؤ!چار دِیواری میں تمہیں جو تحفظ حاصل ہے آزادی ملتے ہی اسے شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے مگر نوجوان بکریوں نے اس کی ایک نہ سُنی اور اپنے خیرخواہ کو بد خواہ اور بدخواہوں کو خیر خواہ سمجھ کر آزادی آزادی کے نعرے لگانے شروع کردئیے،مجبوراً مالک نے اُنہیں آزاد کردیا۔ بکریاں بہت خوش ہوئیں اور اُچھلتی کُودتی چار دِیواری سے باہر بھاگیں مگر یہ کیا! ابھی تو آزادی کی فضا میں کھل کر سانس بھی نہیں لیا تھا کہ بھیڑیوں نے ہَلّہ بول کر اُنہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔
سیکھنے کا مدنی پھول:مسلمان خواتین کو چاہئے کہ حقیقت کی عَکّاسی کرتی ہوئی اس فرضی حکایت کو نظر انداز نہ کریں اور اسلام نے اُنہیں عزّت و آبرو کی حفاظت کیلئے چادر کی صورت میں جو خیمہ اور چار دیواری کی صورت میں جو قلعہ عطا فرمایا ہے خُدارا !اُسے غنیمت جانیں اور اس قلعہ و خیمہ سے باہر نکلنے اور اپنے ساتھ شانہ بہ شانہ چلنے کی دعوت دینے والے بھیڑیوں کو بکری بن کر اپنا خیر خواہ ہرگز نہ سمجھیں ،آج عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے در حقیقت عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہ رہے ہیں ،انہیں عورتوں کے حقوق کی نہیں بلکہ اپنی غلیظ پیاس بُجھانے کی فکر ہے اے کاش !کوئی سمجھے!!!
چادروچار دیواری کی ضرورت و اہمیت جاننے کے لئے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی پردے