Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay
کاش!لب پرکوئی بھی جاری نہ ہوبے جا کلام
(وسائلِ بخشش مرمم ، ۲۴۶)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
فضول باتیں کرنے کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ ایسا شخص بالآخر فحش گفتگواور بے حیائی کی باتیں بھی کرنے لگتاہے جو انتہائی بُرا کام ہے اورکسی مسلمان کو ایسی گفتگو کرنا بالکل زیب نہیں دیتا کہ حدیثِ پاک میں ہے:مومن عیب نکالنے والا،لعنت کرنے والا،فحش گو اوربے حیا نہیں ہوتا۔(ترمذی،۳/ ۳۹۳،حدیث: ۱۹۸۴)اس سے وہ لوگ عبرت حاصل کریں جو اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر خوب بے شرمی و بے حیائی کی باتیں کر کے اپنی آخرت برباد کرتے ہیں۔
(3)غیبت اورلڑائی جھگڑے میں مبتلا ہوجاتا ہے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فضول باتیں اور فضول سوالات عام طور پر غیبت اور لڑائی جھگڑے کا باعث بھی بن جاتے ہیں،اگر کسی صحیح مقصد کیلئے کوئی بات پوچھی جائے تو حرج نہیں ہے، لیکن عموماً سوالات کا صحیح مقصد نہیں ہوتا بلکہ پوچھنا برائے پوچھنا ہوتا ہے مثلاً کسی کی چیز دیکھی تو اس سے پوچھنے بیٹھ جاتے ہیں یہ کتنے میں لی ہے ؟ کہاں سے خریدی ہے ؟اس کی گارنٹی کتنے سال کی ہے؟ یادرکھئے !بِلا وجہ یہ باتیں پوچھنا فُضول گفتگو میں شمار ہوتاہے اورآخرت میں اس کا حساب دینا ہوگا ۔بسااوقات ان سوالات سے غیبت وچغلی اورلڑائی جھگڑوں کادروازہ کھل جاتاہے مثلاً کسی نے کرائے پر مکان لیا تو سوال ہوتا ہےکتنے کمروں کا ہے ؟ کرایہ کتنا ہے ؟ اورمکان مالک کیسا ہے ؟ مالک مکان کے