Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بروزِ محشر اس رُسوائی سے خود کوبچانے کیلئے زبان کی حفاظت کا ذِہْن بنائیے، فُضُول گفتگو سے بچنے کی عادت بنائیے کہ کم بولنا ایسا عمل ہے کہ اس پر ابُوالبشر حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے اس کا عہد (Promise)لیا گیا ہے ، چنانچہ
حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَـیْہِ السَّلَام جب زمین پر بھیجے گئے تو آپ کی خوب اولاد ہوئی۔ ایک دن آپ کے بیٹے،پوتے اور پڑپوتے سب آپ کے پاس جمع ہو کرباتیں کررہے تھے جبکہ آپ عَلَـیْہِ السَّلَام خاموش بیٹھے رہے اورکوئی گفتگو نہ فرمائی۔اولاد عرض گزارہوئی:اباجان!کیابات ہے ہم گفتگوکررہےہیں اورآپ خاموش ہیں؟حضرت سیِّدُناآدمعَلَـیْہِ السَّلَام نے ارشادفرمایا:اےمیرےبیٹو!جب اللہکریم نےمجھےاپنےقُرْب(یعنی جنت) سے زمین پراُتاراتو مجھ سےیہ عہدلیاتھاکہ اے آدم! گفتگو کم کرنایہاں تک کہ میرےقُرْب میں لوٹ آؤ۔ (تاریخ بغداد،۷/ ۳۳۹،رقم:۳۸۴۳:ابوعلی مؤدب حسن بن شبیب)
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ کم سےکم گفتگو کرنےکی کس قدراَہمیَّت ہےکہ خودربِ کریم اپنے برگزیدہ نبی حضرت سیِّدُناآدمعَلَیْہِ السَّلَام کو کم گفتگو کرنے کاحکم ارشادفرمارہا ہے تو ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنے اوراسے فضول باتوں سے بچانے کیلئے کس قدر اِحْتیاط کی حاجت ہے۔ افسوس صد افسوس ! ہم نہ زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کاذہن رکھتے ہیں اور نہ کثرتِ کلام اور بےتحاشا فضول گفتگو کرنےسے گھبراتے ہیں۔یہ زبان ہی توہےجس کےغلط استعمال کی وجہ سےکئی لوگ