Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay
(وسائل بخشش مرمم، ۹۵)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!آپ نے دیکھااللہ پاک کےنبی حضرت سَیِّدُناعیسٰی رُوْحُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام نےاپنے حَواریوں(یعنی اپنے رُفقاء) کوجو نصیحتیں فرمائیں ان میں فُضول گوئی سے بچنے اور اپنی زبان کوذِکْرُاللہسے تَررکھنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا اورساتھ ہی یہ بھی فرمادیا کہ فُضول گوئی دل کی سَختی کابھی سبب ہے۔
حضرت سَیِّدُنا مالک بن دِینار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے،چنانچہ آپ فرماتے ہیں:جب تم اپنے دل میں قَساوَت(سختی)، بدن میں سُستی اور رِزق میں تنگی محسوس کرو تو سمجھ لو کہ تم سے کہیں فضول اور لَا یَعْنِی کلمے نکل گئے ہیں جس کا یہ نتیجہ ہے۔(منہاج العابدین،ص۵۷)
یادرکھئے!اس زبان کےذَریعےہم جہاں ذکرودُرُود ،نعت وبیان اورنیکی کی دعوت دےکر نیکیاں کرکے جنّت کی اَبَدی نعمتوں کے حقدار بن سکتے ہیں، وہیں اس کے غلط استعمال مثلاًکُفریہ کلمات،حرام کلمات،کسی کی غیبت کرنے ، چغلی کھانے ،گالی دینے وغیرہ جیسے گناہوں کے مُرتکب ہوکر عذابِ نارمیں گرفتاربھی ہوسکتے ہیں ۔ افسوس!فی زمانہ زبان کی حفاظت کا تصوُّرتقریباًختم ہوتاجارہا ہے،ہمیں اس بات کااحساس ہی نہیں ہے کہ گوشت کایہ چھوٹاساٹکڑا جو دو ہونٹوں اوردوجبڑوں کے پہرےمیں ہے،کس طرح ہمارے پورے وُجُودکودُنْیوی واُخْروی مَصائب میں مبُتلا کر سکتاہے۔ مگر نتائج (Results)سے بے پروا ہو کر بغیر سوچے سمجھے بولتے چلے جانا ہماری عادت بن چکی ہے۔