Miraaj kay Waqiaat

Book Name:Miraaj kay Waqiaat

گیا ،جِبْرائیل عَلَیْہِ السَّلَام  نے دروازہ کھٹکھٹایا ،پُوچھاگیا: کون ہے؟ کہا :میں جِبْرائیل ہوں، پُوچھا :آپ کے ساتھ کون ہیں؟کہا: یہ حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں ، پُوچھا:کیا اِنہیں بُلایاگیا ہے؟ اُنہوں نے کہا ہاں اِنہیں بُلایا گیا ہے پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دِیا گیا، اور حضرت اِبْرَاہیم عَلَیْہِ السَّلَام  سے میری مُلاقات ہوئی،جو بَیْتُ الْمَعْمُور (یعنی  فرشتوں   کا قِبْلہ جو آسمان میں ہے اور خانہ کعبہ کے بالکل اوپر ہے،اس ) سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور اس بَیْتُ الْمَعْمُور میں ہر روز سَتّر (70)ہزار فِرِشْتے جاتے ہیں اور جو فِرِشتہ ایک بار ہو آئے اُس کو دوبارہ موقع نہیں مِلتا ،۔([1])حضرتِ جِبْرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے (حضرت اِبْرَاہیم عَلَیْہِ السَّلَام  کے بارے میں حُضُورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے)عَرْض کِیا:یہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے والِد ہیں، اِنہیں سَلام کہئے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سَلام کہا، اُنہوں نے سَلام کا جواب دِیا،پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خُوش آمدید کرتے ہوئے کہا: ”مَرْحَبًام بِالْاِبْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِیِّ الصَّالِحِ  یعنی صَالِحْ بیٹے اور صَالِحْ نبی کو خُوش آمدید۔“([2])

ساتویں آسمان پر حضرتِ اِبْرَاہیم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  سے مُلاقات فرمانے کے بعد سَیِّدِ وَالا تَبار، دوعالَم کے تاجْدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِدْرَۃُ المُنْتَہیٰ کے پاس تَشْرِیْف لائے۔([3]) یہ ایک نُورانی بیری کادرخت ہے، جس کی جڑ چھٹے آسمان پر اور شاخیں ساتویں آسمان کے اُوپر ہیں،([4]) اُس کے پھل مَقامِ ہِجر کے مٹکوں کی طرح بڑے بڑے اور پَتّے ہاتھی کے کانوں کی طرح ہیں۔ حضرتِ جِبْرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عَرْض کِیا:یہ سِدْرَۃُ المُنْتَہٰی ہے۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ


 

 



[1] مسلم ،کتاب الایمان ، باب الاسراء برسول اللہ الخ ،ص۹۷،حدیث۲۵۹

[2]...صحيح  البخارى، كتاب مناقب الانصار، باب المعراج، ص٩٧٧، الحديث:٣٨٨٧.

[3]...صحيح البخارى، كتاب مناقب الانصار، باب المعراج، ص٩٧٦، الحديث:٣٨٨٧.

[4]...مراٰۃ المناجیح، معراج کا بیان، پہلی فصل، ۸/۱۴۳.