Zulm Ka Anjam

Book Name:Zulm Ka Anjam

ہے کہ ظلم کا تیر پار ہوتا ہے ،خطا نہیں جاتا خاص کران دلوں سے جنہیں  تُونےدُکھ دیا،ان جگروں سےجنہیں تُونےبھوکارکھااوران جسموں سےجنہیں تُونے بےلباس رکھا،یہ بات ممکن نہیں کہ مظلوم مرجائیں اور ظالم ہمیشہ باقی رہیں۔تیری مرضی تُو جو چاہے کر ہم صبر کریں گے اور اللہ پاک  کی بارگاہ میں ظلم کی شکایت کریں گے۔“ (اسے پڑھ کر  اس پر بہت اثر ہوا )اس کے بعداحمد بن طُولون لوگوں کے درمیان فیصلوں میں عدل کرنے لگ گیا۔(المستطرف فی کل فن مستظرف  ، ۱/۱۹۰)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہ  تعالٰی علٰی محمَّد  

ظالموں کی مدد بھی بُری ہے:

          میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ    حضرت سیدتنانفیسہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہانے جب  اس ظالم   شخص کی اصلاح کرتے ہوئے اسے سمجھایا تو وہ اپنے ظلم سے باز آگیا اور لوگوں کے درمیان عدل وانصاف کرنے  والا بن گیا ۔حضرت سَیِّدَتُنَا نفیسہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہَا بڑی پاکباز  خاتون تھیں،آپ  دن   میں روزہ رکھتیں اور رات بھر عبادتِ الٰہی  میں مشغول رہتیں،حرمِ نبی سےکبھی جُدا نہ ہوتیں،آپ نے 30حج کئے،جن میں سے  اکثر پیدل  کیے تھے ،آپ  کعبہ کے پردوں کو پکڑ کرزار و قطار  رویا کرتیں اور بارگاہِ الٰہی  میں فریادکرتیں:خدایا! مجھے اپنی رِضا  پر   راضی رکھ  ۔ (نور الابصار،ص۳۹۰)

           ہمیں بھی چاہیےکہ  کسی پر ظلم ہوتا دیکھ کر مظلوم کی مدد  کریں،  اپنی قدرت کے مطابق ظالم کو روکنےکی بھرپور   کوشش کریں  اور خو دبھی اپنے بال بچوں  ،رشتہ داروں ، ملازموں ،نوکروں اور عام مسلمانوں پر کسی بھی طرح کا ظلم  نہ کریں ،  خود بھی   ظلم سے بچیں، دوسروں کو بھی ظلم سے روکنے کی کوشش کریں اور کسی ظالم کے ساتھ  مل کر اس  کے جُرم میں شامل نہ ہوں کیونکہ ظالموں  کی  مدد  کرنے والے  کا  انجام بھی  بہت بُرا ہوتاہے،  چنانچہ

          نبیِ کریم،محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:جس نے کسی ظالم کی باطِل