Zulm Ka Anjam

Book Name:Zulm Ka Anjam

معاف کیا۔ ‘‘میں نے اسے گواہ بنا کر آیندہ کے لئے کسی پر ظلم کرنے سے توبہ کر لی ۔ (کتاب الکبائر،ص۱۲۷)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ کسی پر ظلم وستم کرنے سے اُخروی عذاب  کے ساتھ بسا اوقات دنیا میں بھی ظَالم کو درد ناک  سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دہشت گردوں ،لُٹیروں، قتل و غارتگری کا بازار گرم کرنے والوں کو بیان کردہ حکایت سے عِبرت حاصل کرنی چاہئے ۔ انہیں اپنے انجام سے  ہرگز بے خبر نہیں رہنا چاہئے کہ  جب دنیا میں بھی قہر کی بجلی گرتی ہے تو  ظالم لوگ ذِلّت کی موت مارے جاتے ہیں اور ان سے ہمدردی رکھنے والا ،ان کی  موت پر آنسو بہانے والا کوئی نہیں ہوتا،یہ تو دنیا کی ذِلّت ہے جبکہ آخِرت کا عذاب اور بروزِ محشر کی رُسوائی اور حساب وکتاب  کا اندازہ کون لگا سکتا ہے ۔ ظلم سے مراد صرف یہی نہیں کہ کسی کی آنکھیں نکال دی جائیں ،کسی کے جسم کا کوئی حصہ کاٹ کر اس پر مِرچیں ڈال دی جائیں ،کسی زندہ جان کے ناخن کھینچ لئے جائیں ،یا کسی کو بھوکا پیاسا قید میں رکھا جائے بلکہ  کسی کا حق مارنا ،کسی کو بِلاوجہ تنگ کرنا اِیذا پہنچانا بھی ظلم ہی کے زُمرے میں آتاہے جو کہ اسلامی احکامات کی خلاف ورزی اور  اﷲکریم  اور اس کے رسولِ عظیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کاسبب ہے ۔ آیئے! پہلے ظلم کی تعریف سن لیجئے پھر اس کی مذمت اور اس کے انجام کے بارے میں سنیں گے ،چنانچہ

ظلم کی تعریف

حضرت شریف جُرجانیرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہاپنی کتاب ”اَلتَّعرِیفَات“ میں ظُلم کےمعنٰی بیان کرتے ہوئےلکھتےہیں:کسی چیزکواس کی جگہ کےعلاوہ کہیں اوررکھنا۔(التعریفات للجرجانی،باب الظاء،ص ۱۰۲ ) شریعتمیں ظلم سےمراد یہ ہے کہ کسی کا حق مارنا ، کسی کو غیر محل میں خرچ کرنا، کسی کوبِغیرقُصُور کے سزا دینا۔(مراٰۃ  المناجیح ،ج۶ ص ۶۶۹)