Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

حضرتِ سَیِّدُنا ابو عبد الرحمن سُلَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مسجِد میں  قرآنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مجھے یہاں  بٹھا رکھا ہے۔(فیض القدیر،۳ /۶۱۸،تحت الحدیث:۳۹۸۳)اَلْحَمْدُلِلّٰہ شہیدِ اُحد حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  وہ پیارے صحابی ہیں جنہوں نے اس فرمانِ مُصْطَفٰے پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف خود کو نورِ قرآن سے منورکیا بلکہ جب،جہاں اور جس وقت بھی ضرورت پڑی،آپ نے مخلوقِ خدا کو بھی فیضانِ قرآن سے  فیض یاب  کرنے کے لئے اپنے وقت کی قربانی پیش کی،حتّٰی کہ خدمتِ قرآن کی برکت سے آپ اپنے زمانے میں قاری مشہور ہوگئے،چنانچہ

لوگوں کو قرآن پڑھانے والے

       حضرتِ سَیِّدُنا بَراء بن عازِب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ مکہ مکرمہ سے مدینۂ منورہ ہجرت کرنے والوں   میں   ہمارے پاس سب سے پہلے حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اوران کے بعد نابینا (Blind) صحابی حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن اُمّ مکتوم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ پہنچے اور یہ دونوں   لوگوں   کو قرآن پڑھاتے تھے۔(فیضانِ فاروقِ اعظم،ص۴۶۱)

تبلیغِ دین کے لئے کوششیں

حضرتِ سَیِّدُناعُرْوَ ہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مَرْوِی ہے کہ جب اَنصار بَـیْعَتِ عَقَبۂ اُولی کے بعدآئندہ سال مَوسَمِ حج میں ملنے کا وعدہ کر کے اپنی قوم کی طرف لوٹ گئے  ۔ تو واپَس پہنچ کر اُنہوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف پیغام(Message) بھیجا کہ ہمارے پاس کسی ایسے شخص کو بھیجیں ، جو لوگوں کو قرآنِ پاک پڑھائے ۔چنانچہ رسولِ انور،آمنہ کے دلبر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَب بِنْ عُمَیْر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ان کے پاس بھیجا ۔ آپ نے قبیلۂ بنی غَنَم کے حضرتِ سَیِّدُنا اَسْعَد بِن زُرارہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ