Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!،اپنا دستِ اقدس مجھے دکھائیے،حضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دستِ اقدس تھام کر عرض کی:میں  نے اپنا باغ اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں  بطورِ قرض پیش کردیا۔ حضرتِ سَیِّدُناعبدُاللہ بن مسعودرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ان کے باغ میں600 کھجور کے درخت تھے،اُمِّ دَحْدَاح اور ان کے بچے بھی اسی میں رہتے تھے۔حضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُ آئے اور انہوں  نے پکارا :اے اُمِّ دَحْدَاح(رَضِیَ اللہُ عَنْہا)! انہوں  نے عرض کی:لبیک میں  حاضر ہوں، حضرتِ ابودَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے فرمایا:آپ اس باغ سے نکل چلیں  کیونکہ میں  نے اس باغ کو اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں  بطورِ قرض پیش کر دیا ہے۔(شعب الایمان،باب فی الزکاۃ،۳/۲۴۹،حدیث: ۳۴۵۲)

اللہ پاک کو قرض دینے سے کیا مراد ہے؟

”تفسیر صراطُ الجنان“میں لکھا ہے:راہِ خدا میں اِخلاص کے ساتھ خرچ کرنے کو قرض سے تعبیر فرمایا ،یہ اللہکریم کا کمال درجے کا لطف و کرم ہے کیونکہ بندہ اُس کا بنایا ہوا اور بندے کا مال اُس کا عطا فرمایا ہوا،حقیقی مالک وہ جبکہ بندہ اُس کی عطا سے مجازی مِلک رکھتا ہے مگر قرض(Loan)سے تعبیر فرمانے میں یہ بات دل میں بٹھانا مقصود ہے کہ جس طرح قرض دینے والا اطمینان رکھتا ہے کہ اس کا مال ضائع نہیں ہوتا اوروہ اس کی واپسی کا حق دار ہے،ایسا ہی راہِ خدا میں خرچ کرنے والے کو اطمینان رکھنا چاہیے کہ وہ اس خرچ کرنے کا بدلہ یقیناً پائے گا اوروہ بھی معمولی نہیں بلکہ کئی گنا بڑھا کر پائے گا ۔ سات سو(700) گنا بھی ہوسکتا ہے اور اس سے لاکھوں گنا زائد بھی۔(صراط الجنان،۱/۳۶۵)

حرصِ دُنیا نکال دے دل سے                               بس رہوں طالب رِضا یاربّ

 (وسائل بخشش،ص۸۱)