Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

Book Name:Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

لڑائی جھگڑوں کی مذمت پر4فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

(1)فرمایا: بندہ اِیمان کی حقیقت  میں اُس وَقْت تک کَمال کو نہیں پہنچ سکتا، جب تک کہ وہ حق پر ہونے کے باوُجود جھگڑا نہ چھوڑدے ۔( موسوعة ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت ،۷/ ۱۰۱، حدیث : ۱۳۹)

(2)فرمایا:جوشخص بےجاجھگڑتاہے،وہ ہمیشہ اللہپاک کی ناراضی میں ہوتاہے،یہاں تک کہ اُسے چھوڑدے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا، کتاب الصَّمْت وآداب اللِّسان، باب ذم الخصومات،۷/۱۱۱، حدیث: ۱۵۳)

(3)فرمایا:کوئی قوم ہدایت پر رہنے کےبعد گمراہ نہیں ہوئی مگرجھگڑوں کے سبب۔(ترمذی ، کتاب التفسیر، باب ومن سورة الزخرف،۵/ ۱۷۰،حدیث :۳۲۶۴)

(4)فرمایا:اللہ پاک کے ہاں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے، جو بہت زیادہ جھگڑا لو ہو۔(بخاری، کتاب المظالم، باب قول اﷲ تعالی:وہو الد الخصامِ،۲/ ۱۳۰،حدیث:۲۴۵۷)

جبکہ جو شخص جھگڑا نہ کرے اس کے بارے میں پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جوغلطی پر ہوتے ہوئے جھگڑناچھوڑ دے اس کے لئے جنت کے کنارے پر ایک گھر بنایا جائے گااور جو حق پر ہوتے ہوئے جھگڑنا چھوڑدے گا اس کے لئے جنت کے درمیان میں ایک گھر بنایا جائے گا۔ (ترمذی ، کتا ب البروالصلۃ ، باب ماجاء فی المراء ، حدیث:۲۰۰۰ ، ۳ /۴۰۰)

آئیے! ہم نیت کرتے ہیں کہ آئندہ کبھی بھی لڑائی جھگڑے میں مبتلا نہیں ہوں گے اور ہمیشہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئےصلح صفائی کی کوشش کریں گے۔ امیراہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   اپنے ایک شعرکے ذریعے کتنی پیاری نصیحت فرماتے ہیں۔

کوئی دُھتکارے یا جھاڑے بلکہ مارے صَبْر کر                                                                    مَت جھگڑ ،مت بَڑبَڑا ، پا اَجر ربّ سے صَبْر کر