Nachaqiyon ka Ilaj

Book Name:Nachaqiyon ka Ilaj

رکھئے!صلح کرنا اور کروانا رب کریم کو خوش کرنے والا کام ہے،صلح کرنےسے اللہپاک راضی ہوتا ہے،صلح کروانا پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری سنت ہے،صلح کروانا اسلاف کا معمول رہا ہے،صلح  کرنے اور کروانےسے مسلمانوں کے دل خوش ہوتے ہیں،صلح کرنے اور کروانے  سے شیطان ناراض ہوتا ہے، صلح کرنے سے اللہ پاک کی رحمت اترتی ہےحتی کہ قیامت کے دن ربِّ کریم اپنے بندوں کے درمیان صلح کروائے گا۔آیئے! اس ضمن میں ایک بہت ہی پیاری روایت  سنتی ہیں ، چنانچہ

اللہ پاک صُلْح کروائے گا

امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے’’ ناچاقیوں کا علاج‘‘صَفْحَہ نمبر30تا32پر فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا انس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں: ایک روز سرکارِ دوعالم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما تھے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تَبسُّم فرمایا۔امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی:’’ یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرمیرے ماں باپ قربان!آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کس لئے تبسم فرمایا؟ارشاد فرمایا:میرے دو اُمتی اللہ پاک کی بارگاہ میں دوزانُو گر پڑیں گے، ایک عرض کر ے گا:اے رب کریم! اِس سے میرا اِنصاف دلا کہ اِس نے مجھ پر ظلم کیا تھا۔اللہ پاک دعویٰ کرنےوالے  سے فرمائے گا:اب یہ بے چارہ (یعنی جس پر دعویٰ کیا گیا ہے وہ) کیا کرے اس کے پاس تو کوئی نیکی باقی نہیں۔مظلوم(یعنی دعویٰ کرنے والا)عرض کرے گا:میرے گناہ اس کے ذِمّے ڈال دے۔اِتنا ارشاد فرما کر سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَرو پڑے۔فرمایا:وہ دن بہت عظیم دن ہوگا۔ کیونکہ اس وقت (یعنی قِیامت کے دن) ہر ایک اس بات کا ضرورت مند ہو گا کہ اس کا بوجھ ہلکا ہو۔ اللہ پاک