Nachaqiyon ka Ilaj

Book Name:Nachaqiyon ka Ilaj

ہجری کی دوسری شب12بج کر26منٹ پربمطابق6ستمبر1948کووصالِ ظاہری ہوا،مدینۃُ الْعُلَمَاء گھوسی(ضلع اعظم گڑھ)میں آپ کامزارزیارت گاہِ خاص وعام ہے۔

صدر الشّریعہ کی شان و عظمت کی جھلکیاں

٭صدر الشّریعہ کو سیدی اعلیٰ حضرت جیسے مجدّدِ دِین وملّت،امامِ اہلسنّت نے ہند کا قاضیِ اسلام مقرر فرمایا۔ ٭صدر الشّریعہ  کواعلیٰ حضرت نے اپنی خلافت عطا فرمائی تھی۔٭صدر الشّریعہ آستانۂ مُرشد کے باوفا تھے۔ ٭صدر الشّریعہ چھوٹے بچوں پر بہت شفیق و مہربان تھے۔ ٭صدر الشّریعہ سنّت پر عمل کرتے ہوئے گھر کا کام کاج انتہائی مصروفیت کے باوجود خود اپنے ہاتھوں سے کیا کرتے۔٭نبیِّ پاک،صاحبِ ِلولاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّتوں پر سختی سے عمل پیرا رہتے۔٭ آپ گھر یا باہر کبھی نماز قضا نہ کرتے، شدید بیماری میں بھی نماز کی پابندی فرماتے۔ ٭نمازِ باجماعت کا ایسا جذبہ تھا کہ مرحبا! اگر کبھی مؤذن مقررہ وقت سے لیٹ ہو جاتا تو خود ہی اذان دے دیتے۔ ٭روزوں سے ایسی محبت تھی کہ سخت بیماری میں بھی آپ روزے نہ چھوڑتے۔  ٭کیسی ہی مصروفیت ہوتی نمازِ فجر کے بعد قرآنِ پاک کے ایک پارے کی تلاوت فرمایا کرتے۔ ٭بعدِ نمازِ جمعہ بِلاناغہ 100 بار دُرودِ رضویہ پڑھا کرتے۔٭اپنی اولاد اور طلبہ کی عملی تعلیم و تربیت کا خصوصی خیال فرمایا کرتے۔ ٭صدر الشّریعہ ایسے عاشقِ رسول تھے کہ جب نعت شریف سُنتے تو ادب سے دونوں ہاتھ باندھ لیتے، آنکھیں بند کر لیتے اور آنکھوں سے عشقِ رسول میں آنسوبہنے لگتے۔٭آپ نے سفرِ مدینہ میں وفات پائی۔ ٭آپ کے مبارک مزار سے پاکیزہ خوشبو کئی دن تک محسوس کی گئی۔ ٭آپ کا بہت بڑا علمی کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اُمّتِ مصطفے کو” فتاویٰ امجدیہ“  اور ’’بہارِ شریعت‘‘ عطا کی۔