Book Name:Fikr-e-Akhirat
سانسوں کی مالا ٹوٹی ہمارا سلسلۂ عمل بھی رک جائے گا ،پھر افسوس کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا، اتنی بھی مہلت نہ دی جائے گی کہ ایک مرتبہ ’’سُبْحٰنَ اللہ ‘‘کہہ کر اپنی نیکیوں میں ہی اضافہ کرلیں۔اسی لیے دنیا میں ملی اس زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے نیکیاں کما لیجئے اور آخرت کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش میں لگ جائیے۔
منقول ہے:حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ایک بار مکے شریف میں تشریف فرما تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہظاہری شان و شوکت سے بے نیاز تھے،اس لئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نہایت سادہ اورمعمولی قسم کا لباس پہنے ہوئے تھے۔حضرت عبدُالرّحمٰن طُوسی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے عرض کی:آپ کے پاس اس کے علاوہ اورکوئی کپڑانہیں ہے۔آپ وَقْت کےامام اورقوم کے رہنما ہیں، ہزاروں لوگ آپ کے مرید ہیں۔حضرت امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جواب دیا:ایسے شخص کا لباس کیا دیکھتے ہو جو اس دنیا میں ایک مسافر کی طرح رہتا ہو اور جو اس کائنات کی رنگینوں کو عارضی اور وقتی تصور کرتا ہے۔جب کائنات کے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس دنیامیں مسافرکی طرح رہے اورکچھ مال جمع نہ کیا تو میری کیاحیثیت اورحقیقت ہے۔(احیاء العلوم، ۱/۱۹ملخصاً)
تواےعاشقانِ رسول!یہ سب خوبیاں آپ کو عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ عاشقانِ رسول میں جگمگ جگمگ کرتی دکھائی دیں گی،لہٰذا آپ بھی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ عاشقانِ رسول کی صحبت کی برکتوں کو لُوٹنے والوں میں شامل ہوجائیے