Taqat-e-Mustafa

Book Name:Taqat-e-Mustafa

(2)          اسی طرح ابُوالاَسْوَدجُمَحِیبھی بڑا طاقتورپہلوان تھا، اس کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اتنا طاقت ور تھا کہ وہ ایک چمڑے پر بیٹھ جاتا تھا اور دس(10) پہلوان اس چمڑے کو کھینچتے تھے تا کہ وہ چمڑا اس کے نیچے سے نکل جائے مگر وہ چمڑا پَھٹ پَھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے کے باوجود اس کے نیچے سے نہیں نکلتا تھا۔ ایک بار اس نے بھی بارگاہِ اقدس میں آ کر یہ چیلنج دیا کہ اگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کُشتی میں پچھاڑ دیں تو میں مسلمان ہو جاؤں گا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس سے کُشتی لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے اور اس کا ہاتھ پکڑتے ہی اس کو زمین پر پچھاڑ دیا۔ وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اس طاقتِ نبوت سے حیران ہو کر فوراً ہی مسلمان ہو گیا۔ (زرقانی علی المواہب،الفصل الثانی فیما اکرمہ اللہ ...الخ ،۶/۱۰۳)

مجھ سے بے کس کی دولت پہ لاکھوں درود                         مجھ سے بے بس کی قُوّت پہ لاکھوں سلام

جس کو بارِ دو عالم کی پروا نہیں                        ایسے بازو کی ہمّت پہ لاکھوں سلام

     (حدائقِ بخشش، ص۲۹۷-۳۰۳)

اشعار کی وضاحت:

       میں بے کس ہوں، لاچار ہوں، میں بے کس ہوں میرا کوئی پوچھنے والا نہیں،  لیکن آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے سہارے بھی ہیں اور وہی مجھے قُوّت دینے والے بھی ہیں اور ایسی قوت اور ایسے سہارے پر لاکھوں سلام ہوں۔ جبکہ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پورے جہاں کی شفاعت تنِ تنہا فرمائیں گے، ایسے ہمت والے بازو کی طاقت پر لاکھوں سلام ہوں۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! غور کیجئے! اللہپاک نے اپنے محبوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ