Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai
کےخیالات پلٹ جائیں اور میری بات مان لے، لیکن بادشاہ کی یہ تمنا اورسوچ بےفائدہ نکلی۔کیونکہ آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےفرمایا:میں آگ کے ڈر سےنہیں رو رہا،بلکہ میں تو اس لئے رو رہا ہوں کہ آہ !آج ایک ہی جان ہے، جسے راہِ خُدا میں قُربان کر رہا ہوں،کاش کہ میرےجسم کے ہر ہر حصّے میں ایک ایک جان ہوتی اور وہ سب جانیں میں راہِ خُدا میں ایک ایک کرکےقُربا ن کردیتا۔ ( تفسیر ابن کثیر، پ۱۴، النحل،تحت الایة:۱۰۶، ۴/۵۲۱)
ترے نام پر سر کو قربان کر کے ترے سر سے صدقہ اتارا کروں میں
یہ اِک جان کیا ہے اگر ہوں کروروں ترے نام پر سب کو وارا کروں میں
(سامانِ بخشش،ص۱۵۲)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نےسناکہ حضرت عبدُالله بن حُذَافَهرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایمان پر اِستقامت کا کیسازبردست مظاہرہ کیا،ذرا سوچئے!جب جسم پر تیر برسائے جا رہےہوں، ہاتھ،پاؤں اورجسم کو زخموں سے چور چورکیا جا رہاہو،نگاہوں کے سامنے آگ پر تپتے ہوئےتیل میں کسی کو ڈالاجارہاہوتو دنیا کا بڑے سے بڑا طاقتور انسان بھی ثابت قدم نہیں رہ سکتا،مگرقُربان جائیے! حضرت عبدُالله بن حُذَافَه رَضِیَ اللہُ عَنْہُکی اِستقامت پرکہ جس میں ذرا بھربھی کوئی کمی نہیں آئی،نہ ان غیرمسلموں کی دھمکیاں ڈرا سکیں،نہ ہی قید و بند کی تکلیفیں ایمان سےہٹاسکیں۔ حق و صَدَاقت کا پیکر مصیبتوں کی کالی کالی گھٹاؤں سے بالکل نہ گھبرایا،خُداو مصطَفٰے سے سچی محبت کرنے والا دنیاکی آفتوں کو بالکل خاطر میں نہ لایا۔ بلکہ اس راہ میں پہنچنےوالی ہرمصیبت کا خوش دلی کےساتھ خیر مقدم کیا، دنیا کےمال اورحُسن و جمال کالالچ بھی آپ کی استقامت میں کوئی کمی نہ لا سکا،حتی کہ آپ نےاسلام کی خاطر دنیاوی راحتوں پرٹھوکر ماری اور بادشاہ کو عشق و محبّت سے بھر اایسا خوبصورت جواب دیاکہ ”یہ تو ایک جان ہےاگر میرےجسم