Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم استقامت کےحوالے سے بیان سن رہی تھیں، جس طرح ہمارے بزرگان دین راہِ خدا میں آنےوالی مصیبتوں اور تکلیفوں کے باوجود صبر واستقامت کے پیکر بنے رہےاسی طرح صحابیات اور خواتینِ اسلام نے بھی اس راہ میں کئی اذیتوں کو برداشت کیا، اپنے گھر بارلُٹا دئیے، خون کےرشتوں کو خوشی خوشی موت کےحوالےکر دیا،اپنی آبائی سرزمین کو چھوڑ کر دُور کہیں جا کر بسنا پڑا تو بھی ان کےحَوصَلےکبھی پَسْت نہ ہوئے، انہیں تپتے صَحْرَاؤں میں لٹایا گیا،دہکتے کوئلوں پر سلایا گیا، لوہے کے لِباس پہنا کر سُورَج کی گرمی کا مزہ چکھایا گیا، ان کے بچوں اور اہلِ خانہ کونظروں کےسامنےسُولی پر لٹکایاگیا،مگرپھر بھی ان کی استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا، آئیے! ترغیب کے لئےایک واقعہ سنتی ہیں :چنانچہ
حضرتِ سُمَیّه کی استقامت
مکتبۃ ُالمدینہ کےرسالے”صحابیات اوردین کی خاطرقربانیاں“کےصفحہ 2 پرہے:رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب حضرتِ سُـمَیّهرَضِیَ اللہُ عَنْہُاکواپنےبیٹےحضرتِ عمّاررَضِیَ اللہُ عَنْہُ اورشوہرحضرتِ یاسِررَضِیَ اللہُ عَنْہُ سمیتمکّہ مُکَرَّمہکےتپتےہوئےصَحرا میں ایذائیں پاتےدیکھتےتو اِرشَادفرماتے:صَبْرًا یَا آلَ یَاسِرِ یعنی اےآلِ یاسِر!صَبرکرو! مَوْ عِدُکُمُ الْجَنَّۃُ تمہارےلیےجنّت کا وعدہ ہے۔اہلِ مکّہ بِالْخُصُوص دشمنِ اسلام ابو جہل نےکون سا سِتَم ہے جو ان پر نہ کیا، اسےبس اسی بات سےسمجھ لیجئےکہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُاکو لوہے کی زِرہ پہنا کر سَخت دھوپ میں کھڑا کر دیاجاتا۔ (الاصابه،رقم۱۱۳۴۲، سميه بنت خباط،۸ / ۲۰۹۔ اسد الغابه،رقم۷۰۱۴،سمیه ام عمار،۷/۱۶۷، ماخوذا)