Book Name:Isteqmat Kamyabi Ka Raaz Hai
ہے۔لہٰذا ہمیں چاہئےکہ راہ ِحق کو اپنانےاور اس پر ثابت قدم رہنےکی کوشش کریں، کیونکہ یہی دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔آئیے!استقامت کا ذہن پانے کے لئےاس کی فضیلت پردو(2)فرامینِ مصطفٰے سنتی ہیں :چنانچہ
ارشادفرمایا: تمہارے بعد صبر کا زمانہ آئےگا جوشخص اس زمانےمیں دین سے مضبوطی کےساتھ چمٹ جائے گا اس کو تم میں سے پچاس شہیدوں کے برابر اجر و ثواب ملے گا۔
(کنزالعمال،کتاب الفتن والاھواء،باب الفتن والہرج،جز۱۱،۶/۵۳،حدیث:۳۰۸۴۸ )
حضرت سفیان بن عبداللہرَضِیَ اللہُ عَنْہُسےروایت ہے :میں نےنبئ رحمت، شفیع امّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں عرض کی :مجھے اسلام کی کوئی ایسی جامع بات بتادیجئے کہ پھر مجھے کسی اور سے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے۔تو نبی اکرم،نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشاد فرمایا:قُل ْ آمَنْتُ بِاللّٰہِ ثُمَّ اسْتَقِمْ یعنی کہو کہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پرثابت قدم رہو۔ ( مسلم، کتاب الایمان، باب جامع أوصاف الاسلام،ص۴۶، حدیث:۱۵۹)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ دوسری حدیثِ مبارکہ میں بظاہر دو الفاظ ہیں:’’ایمان‘‘اور ’’استقامت‘‘مگر اصل میں یہ ایک ہی حقیقت کی دو مختلف تعبیریں ہیں۔کیونکہ ایمان دعویٰ ہےتو استقامت اس پردلیل ہے۔ایمان ربِّ کریم کی وحدانیت کااقرار ہےتواستقامت اس کامظہرہے۔ ایمان ربِّ کریم کی بندگی کا نام ہےتواِستقامت اس کی حقیقی تعبیر ہے۔ایمان مومن مرد و عورت کی شان ہےتو استقامت اس کاوقارہے۔لہٰذاہمیں چاہئےکہ ہر نیک کام میں استقامت حاصل