Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

       ایک یہ کہ “ شرم “ اور “ حیا “  کے ایک ہی معنیٰ ہیں۔

       دوسری بات یہ کہ شرم و حیا کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا مراد ہے؟ آئیے یہ بھی سُن لیجئے : شرم و حیا اس وصف کو کہتے ہیں جو بندے کو ہر اس چیز سے روک دے جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسندیدہ ہو۔ ([1])

          یعنی وہ صفت جو انسان کو اس کام یا چیز سے بچائے جسے اللہ پاک اور اس کی مخلوق ناپسند کرتی ہو۔ اسے  شرم و حیا کہتےہیں۔

       آئیے! اب ہم ایک حکایت سنتے ہیں جس سے معلوم ہوگا کہ ہمارے اسلاف (بزرگانِ دِین)اپنے ربّ سے کیسی شرم وحیا  رکھنے والے تھے۔ اے کاش!ان کے صدقے ہمیں بھی اس نیک خصلت کی برکتیں حاصل ہو جائیں۔

اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

مجھے دو(2)جنّتیں مل گئیں

امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ عَنْہُ کے زمانَۂ مبارک میں  ایک نوجوان بہت مُتّقی و پرہیز گار و عبادت گزارتھا ، حتّٰی کہ حضرت عمر رَضِیَ اللہ عَنْہُ بھی اس کی عبادت پر تعجب کیا کرتے تھے ۔ وہ نوجوان نمازِ عشا مسجد میں  ادا کرنے کے بعداپنے بوڑھے باپ کی خدمت کرنے کے لئے جایا کرتا تھا ۔ راستے میں  ایک خوبرُو عورت اسے اپنی طرف بُلاتی اور چھیڑتی تھی ، لیکن یہ نوجوان اس پر توجہ دئیے بغیر نگاہیں  جھکائے گزر جایا کرتا تھا ۔ آخر کار ایک دن وہ نوجوان شیطان کے ورغلانے اور اس


 

 



[1]   باحیا نوجوان ، ص۷ ملخصا