Book Name:Iman ke Salamti
چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا یوسُف بن اَسباط رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں ایک دَفعہ حضرتِ سیِّدُنا سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکے پاس حاضِر ہوا۔ آپ ساری رات روتے رہے ۔ میں نے دریافت کیا : کیا آپ گناہوں کے خوف سے رو رہے ہیں ؟ آپ نے ایک تنکا اُٹھایا اور فرمایا کہ گناہ تو اللہ پاک کی بارگاہ میں اِس تنکے سے بھی کم حیثیَّت رکھتے ہیں،مجھے تو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ایمان کی دولت نہ چِھن جائے۔([1])
مجھے بس خاتمہ بالخیر کی فکر دامن گیرہے
حضرت سَیِّدُنا امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ انہی کے بارے میں نقل فرماتے ہیں:حضرت سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بوقتِ وفات رونے اور چِلّانے لگے۔ لوگوں نے دِلاسہ دیتے ہوئے عرض کی :یا سیِّدی !گھبرائیے نہیں، اللہ پاک کی رَحمت پر نظر رکھئے۔ فرمایا : بُرے خاتِمے کا خوف رُلا رہا ہے،اگر ایمان پر خاتِمے کی ضَمانت مل جائے تو پھر مجھے اِس بات کی پروا نہیں اگر چِہ پہاڑوں (Mountains)کے برابر گناہوں کے ساتھ اللہ پاک سے ملاقات کروں۔([2])
مسلماں ہے عطار تیری عطا سے ہو ایمان پر خاتمہ یا الٰہی
(وسائلِ بخشش مرمم، ص۱۰۵)
حضرتِ سیِّدُنا ابن ابو جمیلہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرتِ