Book Name:Sadqa ke Fawaid
کچھ تو چکھ لیجئے۔ فرمایا : نہیں ، یہ اسے دے دو۔ میں نے وہ خوشہ اسے دے دیا۔ وہ مانگنے والا اسی طرح لوٹ کر آتا رہا اور آپ اسے انگور دینے کا حکم فرماتے رہے۔ بالآخر تیسری یا چوتھی بار مَیں نے اس سے کہا : تیرا ناس ہو! تجھے شرم نہیں آتی؟پھر میں اس سے ایک درہم کے بدلےانگوروں کا وہ خوشہ خرید کر آپ کے پاس لایاتو آپ نے اسے کھالیا ۔ (اللہ والوں کی باتیں ، ۱ / ۵۲۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!صدقہ دینے کے فضائل اور فوائد کی کیاہی بات ہے ، ہمیں بھی اس دنیا میں رہ کر صدقہ و خیرات کر کے اپنی آخرت کو روشن کرنے والے کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ غریبوں ، مسکینوں ، یتیموں ، بیواؤں ، حاجَت مَنْدوں اور رِشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ہم اپنے صَدَقات و چندہ نیکی کے کاموں ، مَسَاجِد ، مَدارِس المدینہ اور جامعات المدینہ کی تَعْمِیْر و تَرَقّی نیز دِیْنِ اِسْلام کی سربُلندی اور عِلْمِ دِیْن کے فَروغ کی خاطِر عِلْمِ دِیْن حاصِل کرنے والےطلبہ و طَالِبات کے لئے دعوتِ اسلامی کو دے کر اپنی آخرت بہتر کیجئے۔
منقول ہے : حضرت عبدُاللہ بِن مُبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ(جو امامِ اَعْظَم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے خاص شاگرد اور فقہِ حنفی کے اماموں میں سے ہيں : )علم والوں کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے ، اُن سے عرض کی گئی : آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا : ميں انبيائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بعد عُلَمائے کرام کے علاوہ کسی کے مقام کو بُلند نہيں جانتا ، ايک بھی عالِم کا دھيان اپنی ضروریات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دِيْن نہ کرسکے گا اور دِينی تعليم پر اُس کی دُرُست توجّہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا اُنہيں علمی خدمت کے لئے فارِغ کرنا اَفْضَل ہے۔ (ضِیائے صَدَقات ، ص۱۷۲)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی تبلیغِ دین کے 108سےے زائد شعبہ جات میں نیکی کی دھومیں مچانے میں سرگرمِ عمل ہے۔ اِس نازُک دَور میں کہ جب باطل قوّتیں چاروں طرف سے پوری طاقت کے ساتھ مسلمانوں کے ایمان کو برباد کرنے اور اُنہیں گمراہی کے گڑھے میں گِرانے کی کوششوں میں مشغول ہیں ، ایسے میں دعوتِ اسلامی اُمّید کی کِرَن بن کر چمکی اور اِس مَدَنی تحریک نے اُمّت کی ڈُوبتی ہوئی کشتی کو سہارا دینے ، پوری دُنیا میں تعلیمِ قرآن و سُنّت کو عام کرنے ، نُورِ قرآن سے سینوں کو سرشار اور اُمَّتِ مُصْطَفٰے کو خوابِ غفلت سے بیدار کرنے کے جذبے کے تحت مختصر عرصے میں بہت سے ملکوں اور شہروں میں بچوں اور بچیوں کے لئے ہزاروں مدارِس بنام “ مدرسۃ المدینہ “ جبکہ اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کی تعلیم و تربِیَت کیلئے جامعات بنام “ جامعۃ المدینہ “ کی بُنیادرکھی ، جہاں پرانہیں زیورِ قرآن و علمِ دین نیز شرعی اور اخلاقی تربِیَت سے آراستہ کرنے کا خصوصیت کے ساتھ اہتمام کِیا جاتا ہے ، تاکہ دَورِ طالبِ علمی سے فراغت کے بعد قوم کے یہ حقیقی مِعمار مُعاشرے کے بگاڑ کو سدھارنے میں اپنا کردار اَدا کرتے ہوئے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ اس مقصد کے تحت زندگی گُزارنے والے بن جائیں کہ “ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ “