Book Name:Sadqa ke Fawaid
یہ سب شیطان کے وسوسے ہیں۔ صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا ، چنانچہ
حضرت ابوکبشہ اَنْمارِی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روايت ہے : اُنہوں نے مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے ہوئے سُنا : ایک بات کہ جس پر ميں قسم کھاتا ہوں(وہ یہ ہے کہ) ، کسی بندے کا مال صَدَقہ کرنے سے کم نہيں ہوتا۔
(مسند امام احمد ، مسند عبد الرحمن بن عوف ، ۱ / ۵۱۵ ، حديث : ۱۶۷۴)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!اخلاص سے دیا ہوا صدقہ کیسی کیسی برکتیں لاتا ہے؟ آئیے! اس بارے میں کچھ حکایتیں سنتی ہیں :
خرچ کرو اللہ کریم عطا فرمائے گا
حضرت قیس بن سَلْعْ انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : ان کے بھائیوں نے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ان کی شکایت (Complaint)کی کہ وہ فضول خرچی کرتے ہیں اور اِس مُعاملے میں بہت کُھلا ہاتھ ہے ، نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن سے فرمایا : تمہارے بھائیوں کا کیا مسئلہ ہے ، وہ اِس گمان پر تمہاری شکایت کررہے ہیں کہ تم اپنے مال میں بہت فضول خرچی کرتے ہو اور تمہارا ہاتھ بہت کھُلا ہے؟ میں نے عرض کی : یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میں آمدنی میں سے اپنا حصہ لے کراللہ کریم کی راہ میں اور اپنے دوستوں میں خرچ کردیتا ہوں تو رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے سینۂ اقدس پر ہاتھ مبارک رکھا اور3 مرتبہ فرمایا : خرچ کر اللہ کریم تجھے عطا فرمائے گا۔ (حضرت قیس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : )اس کے بعد جب بھی میں راہِ خدا میں نکلتا تو میرے پاس اپنی سواری ہوتی اور آج میرا یہ حال ہے کہ میں مال و آسائش میں اپنے بھائیوں سے بڑھ کر ہوں۔
(معجم اوسط ، ۶ / ۲۱۰ ، حدیث : ۸۵۳۶)
بیٹے کواللہ پاک خوشحال کرے گا
حضرت عون بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تابعی بزرگوں میں سے تھے۔ پوری توجہ کے ساتھ اللہ پاک کا ذکر کرنا ، مالداروں سے دُور رہنا اور غریبوں ، مسکینوں پر نرمی و شفقت کرنا آپ کی مبارک عادات تھیں۔ منقول ہے : ایک بار حضرت عون بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بیس(20)ہزار سے زیادہ درہم ملے تو آپ نے صدقہ کر دیئے۔ آپ کے کچھ دوستوں نے عرض کی : اگر آپ ان کو اپنے بیٹے کی خوشحالی کے لئے استعمال کرتے تو ...؟فرمانے لگے : میں نے اپنے آپ کو اس صدقے کے ذریعے مضبوط (Strong)کیا ہے اور میرے بیٹے کو اللہ پاک خوشحال فرما دےگا۔
حضرت عون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اِخلاص اور اللہ کریم کی ذات پر کامل بھروسے سے دیئے ہوئے صدقے کا نتیجہ یہ نکلا کہ حضرت ابو اُسامہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آلِ مسعود میں حضرت عون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیٹے سے زیادہ کوئی خوشحال نہ تھا۔
(اللہ والوں کی باتیں ، ۴ / ۳۰۲ )