Book Name:Sadqa ke Fawaid
کے کئی فضائل آئے ہیں۔ راہِ خُدا میں خَرْچ کرنا ، اِنْسان کی اپنی ذات کیلئے بھی مُفید ہے ، جو دل کھول کر نیکی کے کاموں میں خرچ کرتی ہیں ، غریبوں محتاجوں کی مدد کرتی ہیں ، اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر ترقّی و بَرَکت ہوتی چلی جاتی ہے ، چنانچہ
پارہ 3سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ آیت نمبر 261میں ارشاد ہوتا ہے :
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱) (پ۳ ، البقرۃ : ۲۶۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانے کی طرح ہے جس نے سات بالیاں اُگائیں ، ہر بالی میں سو دانے ہیں اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وُسعت والا ، عِلْم والا ہے۔
اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ صراطُ الجنان جلد 1 صفحہ نمبر395 پر لکھا ہے : راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی فضیلت ایک مثال کے ذریعے بیان کی جارہی ہے کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں ایک دانہ بیج ڈالتا ہے جس سے سات (7)بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو(100)دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا سات سو(700) گنا زیادہ حاصل کرتا ہے ، اسی طرح جو شخص راہِ خدا میں خرچ کرتا ہے ، اللہپاک اُسے اس کے اِخلاص کے اعتبار سے سات سو (700)گنا زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے اور یہ بھی کوئی حد نہیں بلکہاللہپاک کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور وہ کریم و جَواد ہے ، جس کیلئے چاہے اسے اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرما دے۔ (صراط الجنان ، ۱ / ۳۹۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! معلوم ہوا!صدقہ دینے سے بظاہر مال کم ہورہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت صدقہ نامَۂ اعمال کونیکیوں سے بھر رہا ہوتا ہے۔ جس طرح کنویں کا پانی نکالنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھ جاتا ہے ، اسی طرح راہِ خدا میں خرچ کیا ہوا مال بھی کم نہیں ہوتا بلکہ اس میں مزید بَرَکت اور اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبانِ مبارک سےصدقے کے کئی فضائل ارشاد فرمائے ہیں۔ آئیے!ترغیب کے لئے 8 احادیثِ مبارکہ سنتی ہیں ، چنانچہ
صدقے کے فضائل پر 8فرامینِ مُصْطَفٰے
1۔ ارشادفرمایا : اَلصَّدَقَۃُ تَسُدُّسَبْعِیْنَ بَابًا مِّنَ السُّو ءِ یعنی صَدَقہ بُرائی کے 70 دروازے بند کرتا ہے۔
(معجم کبير ، ۴ / ۲۷۴ ، حديث : ۴۴۰۲)
2۔ ارشادفرمایا : کُلُّ امْرِئٍ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِیعنی ہر شَخْص (قِیامَت کے دن) اپنے صَدقے کے سائے ميں ہوگا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔ (معجم کبير ، ۱۷ / ۲۸۰ ، حديث : ۷۷۱)