Book Name:Apni Islah Ka Nuskha
(تاریخ الخلفاء ، عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ، فصل فی نبذ من سیرتہ ، ص۱۰۲)
پىاری پىاری اسلامى بہنو! غور کیجئے! امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ اللہ پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے صحابی ہیں۔ یہ وہی فاروقِ اعظم ہیں جن کے سائےسےشیطان بھاگتا تھا۔ (بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب مناقب عمر بن الخطاب ، ۲ / ۵۲۶ ، حدیث : ۳۶۸۳مفہوماً)* جن کوحضورنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاپنی زبانِ مبارَک سےجنتی ہونےکی خوشخبری عطا فرمائی۔ (بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب مناقب عمر بن الخطاب ، ۲ / ۵۲۵ ، حدیث : ۳۶۷۹مفہوماً) * جن کے بارے میں اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ دعا فرمائی ہے : اےاللہ کریم!حضرت عمر بن خَطَّاب ( رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ )کے ذریعےاِسلام کو عزّت عطا فرما۔ (ابن ماجہ ، کتاب السنۃ ، فضل عمر ، ۱ / ۷۷ ، حدیث : ۱۰۵)* جن کی رائے کے مطابق قرآنِ کریم کی آیاتِ مبارَکہ اُتریں۔ (تاریخ الخلفاء ، ص۹۶ ، الصواعق المحرقۃ ، ص۹۹)
اتنی بلند و بالا شان و شوکت کے باوجود امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے اور خود کو نصیحتیں کرتے کہ اے عمر! اللہ پاک سے ڈرتے رہو۔ اے عمر! اللہ پاک سے ڈرتے رہو۔ جب اُن کے محاسبۂ نفس کا یہ حال ہے تو ہم جو گناہوں میں ڈو بی ہوئی ہیں ، دن رات غفلتوں میں زندگی گزار رہی ہیں ، ہمارے پاس تونیکیاں نام کو نہیں ہیں ، ہمیں اپنے محاسبۂ نفس کرنے کی کتنی ضرورت ہوگی؟۔ آئیے! اللہ پاک کے ایک نیک بندے کا واقعہ سنتی ہیں کہ وہ اپنا محاسبہ کس طرح کرتے تھے ، چنانچہ