Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

مقامِ اَبْواء میں اپنی والدہ ماجدہ (سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا) کی قبر (مبارک) پر تشریف لے گئے۔

مفتی صاحب مزیدفرماتے ہیں : اللہ تَعَالیٰ کا قہر دیکھنے کے لئے ، اس کا خوف دِل میں پیدا کرنے کے لئے عذاب والی جگہوں پر (مثلاً جہاں کُفَّار کے اُجْڑے ہوئے گھروں کے نشانات ہیں ، وہاں عبرت کے لئے) سَفَر کر کے جانا بہتر ہے ، اسی طرح ربّ کی رحمت دیکھنے ، اس سے اُمِّید باندھنے کے لئے بزرگوں ، مقبولوں کے آستانوں پر حاضِری دینا بھی بہتر ہے کہ وہاں کی حاضِری سے ایمان میں قُوَّت ، اطاعتِ الٰہی کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ ([1])

صُوْفِیَاء کے ہاں معتبر سَفَر

یہاں یہ خیال رہے کہ بہت سارے لوگ محض سیر وتفریح کے لئے خوبصُورت شہروں ، تفریح گاہوں وغیرہ کی طرف سَفَر کرتے ہیں ، یہ سَفَر بھی اگرچہ سَفَر ہی ہے ، اگر شرائط پائی جائیں تو ایسے سَفَر میں بھی نماز قصر ہی پڑھی جائے گی ، مثلاً اگر کوئی شخص محض سیر وتفریح کے لئے 92 کلومیٹر یااس سے زیادہ سَفَر کرے اور جس جگہ جاتا ہے ، وہاں 15 دِن سے کم رُکنے کا ارادہ ہے تو وہ شخص بھی ظہر ، عصر اور عشاء کی فرض رکعتیں 4 کی بجائے 2 پڑھے گا اور بقیہ نماز بدستور پُوری پڑھی جائے گی۔

البتہ صُوفیائے کرام کے ہاں محض سیر وتفریح پر مبنی سَفَر کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، سَفَر کے بنیادی آداب میں سے ہے کہ جب بندہ اپنے گھر سے روانہ ہو تو یہ تصور کرے کہ آج میں اس گھر سے اپنے قدموں پر چل کر جا رہا ہوں ، عنقریب مجھے کفن پہنا کر چارپائی پر اُٹھا کر چار لوگ کندھوں پر لے کر جائیں گے ، یعنی اس موقع پر بھی بندہ موت کا تَصَوُّر


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 20 ، العنکبوت ، تحت الآیۃ : 20 ، جلد : 7 ، صفحہ : 250۔