Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar
سے ملنے کے لئے سَفَر کرتے ہیں ، صِلَہ رحمی (یعنی والدین اور عزیز رشتہ داروں سے ملنے وغیرہ) کے لئے سَفَر کرتے ہیں ، عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے سَفَر کرتے ہیں یا ایسی جگہ جانے کے لئے سَفَر کرتے ہیں جہاں جانے کی شَرْعاً کوئی فضیلت ہوتی ہے۔ ([1])
پھر قافلہ الٰہی بنے “ چل مدینہ “ کا احمد رضا کا واسطہ یَارَبِّ مصطفےٰ!
اے عاشقانِ رسول! حقیقت میں یہی وہ سَفَر ہے جس کی ترغیب قرآن کریم میں دی گئی ہے ، ایسے ہی سَفَر کے متعلق صُوفیائے کرام فرماتے ہیں : زمین میں پھرنا ، قُدْرتِ الٰہی کی نشانیوں میں غور کرنا بھی اللہ پاک کی معرفت حاصِل کرنے کا ایک طریقہ ہے بلکہ شیخ شہاب الدین سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مبتدی (یعنی جو شخص نیا نیا مُرِیْد ہوا اَور صُوفیائے کرام کے رستے پر اس نے چلنا شُرُوع کیا ہے ، اس) کے نفس پر سَفَر کا اَثر ایسا ہوتا ہے جس طرح نماز ، روزہ اور تہجد کااَثَر ہوتا ہے ، جس طرح نَفْل عِبَادت کرنے والا غفلت سے نکل کر قُرْبِ الٰہی کی طرف بڑھتا ہے ، اسی طرح صِرْف رِضائے الٰہی کے لئے اچھی نیت کے ساتھ سَفَر کرنے والا بھی قربِ الٰہی کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے۔ ([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اندازِ سَفَر
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے آقا ، امامِ اہلسنت ، عَظِیْمُ البرکت ، عظیم المرتبت ، پروانۂ شمع رسالت ، عالِمِ شریعت ، پیر طریقت ، مجددِ دِین وملت ، باعِثِ خیر وبرکت ، مولانا ،