Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

اللہِ عَلَیْہ کے اندازِ سَفَر سے متعلق سُننے کی سَعَادت حاصِل کریں گے۔

صُوفیاء کے ہاں سَفَر کی اَقْسَام

حُجَۃُ الاسلام ، امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : سَفَر 2 قسم کا ہے : ایک ہے : سَفَر بِالْقَلْب (یعنی باطنی طَور پر سَفَر کرنا) اور دوسرا ہے : سَفَر بِالْبَدَنْ (یعنی جسمانی طور پر) سَفَر کرنا۔ امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : اللہ پاک کے خاص بندوں کا سَفَر یہی ہے کہ یہ جسمانی طور پر تو گھر ہی پر تشریف فرما ہوتے ہیں مگر دِل سے آسمان و زمین میں گھومتے پھرتے ، سَیْر وسَیَاحت کرتے اور اللہ پاک کی قدرتوں کے نظارے کرتے ہیں۔ ([1])

عُمُوماً اَوْلیائے کرام اسی قسم کا سَفَر کیاکرتے ہیں اور سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی  سَفَر بِالْبَدَن (یعنی جسمانی طَور پر سَفَر) بہت کم فرمایا کرتے تھے ، ہاں! آپ کا سَفَر بِالْقَلْب (یعنی روحانی سَفَر) بہت کمال کا تھا۔  

اعلیٰ حضرت کا سَفَربالقلب

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شہر بریلی شریف میں ایک مَجْذُوب رہا کرتے تھے۔

مَجْذُوب اس وَلِیُ اللہ کو کہتے ہیں جو محبتِ الٰہی میں گم ہو کر رِہ جائے۔ 1316 ہجری کا واقعہ ہے کہ بریلی شریف کے یہ مَجْذُوب اعلیٰ حضرت کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے ، اور یہ روحانی طَور پر زمین کی سَیْر تو کر چکے تھے مگر آسمان کی سَیْر ابھی نہ کی تھی ، لہٰذا ناواقفیت کی بنا پر کہنے لگے : حُضُور سید عالَم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی حکومت زمین پر نظر آرہی ہے ، آسمان پر نظر نہیں آتی۔  سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : حُضُور پُر نُور شہنشاہ


 

 



[1]...کیمیائے سعادت ، ساتویں اصل ، صفحہ : 335بتغیر قلیل۔