Book Name:Qurani Talimat Sikhiye Aur Amal Kijiye
کریم کے ساتھ جُڑے رہنے والے تھے ، وہ اپنی زِندگی کا ایک ایک کام قرآن و سُنّت کی روشنی میں کرتے اور اس پر استقامت کے ساتھ قائِم رہتے تھے ، نتیجۃً اللہ پاک نے انہیں عُروج بھی عطا فرمایا تھا ، زمانے میں اُن کی عِزَّت بھی تھی ، انہیں ترقی بھی حاصِل تھی اور ہر میدان میں کامیابی ان کے قدم چُوما کرتی تھی۔ اگر ہم صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اپنے بزرگوں کا طرزِ زِندگی دیکھیں تو رشک آتا ہے کہ یہ کیسے بلند رُتبہ لوگ تھے ، ادھر قرآنِ کریم انہیں کچھ حکم دیتا ، اُدھر وہ اس پر عمل پیرا ہو جاتے ، حکمِ قرآنی مِل جانے کے بعد لمحہ بھر بھی تاخیر کرنا انہیں گوارا نہیں ہوا کرتا تھا۔
بُخَاری شریف کی حدیثِ پاک ہے؛ حضرت اَبُو طلحہ انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بڑے مالدار تھے ، انہیں اپنے مال میں بَیْرُحاء نامی باغ بہت پسند تھا ، جب یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی :
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﱟ (پارہ4 ، سورۂ آلِ عمران : 92)
ترجمۂ کَنْز الایمان : تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو۔
تَو حضرت اَبُو طلحہ انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! مجھے اپنے مال میں بَیْرُحاء نامی باغ سب سے پیارا ہے ، میں اس باغ کو اللہ پاک کی راہ میں صدقہ کرتا ہوں۔ ([1])
شراب پہلے حرام نہیں تھی ، عرب کے لوگ بڑے شوق سے شراب پیا کرتے تھے ،