Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi

فیضان دیکھا تو برداشت نہ کر پائیں اور اللہ پاک کے حُضُور سجدے میں گِر گئیں۔([1])

اللہ اکبر! یہ صِرْف ایک تجلّی کافیضان ہے اور تجلّی بھی وہ کہ جو کوہِ طُورپر ڈالی گئی تھی۔ اب سُوال یہ ہے کہ ہمارے آقا ومولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے تو شبِ معراج صِرْف ایک تجلّی کا نہیں بلکہ خُود رَبِّ کریم کا دِیدار کیا، بغیر حجاب کے کیا، سر کی آنکھوں سے کیا اور ٹکٹکی باندھ کر آنکھ جھپکائے بغیر کیا، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نہ چہرے پر نقاب ڈالتے تھے، نہ ہی آپ کے چہرۂ پُرنُور کو دیکھ کر کوئی بےہوش ہوتا تھا...؟ آخر اس میں کیا راز ہے...؟؟

صُوفیائے کرام نے اس سُوال کا بہت ہی کمال جواب دیا ہے۔ اِمَام قُشَیْرِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں: یہ بات حضرت یوسُف عَلَیْہِ السَّلام کے معاملے جیسی ہے، آپ کو دیکھ کر مصر کی عورتوں نے ہاتھ کاٹ لئے تھے مگر وہ لوگ جو آپ کے ساتھ رہتے تھے، دِن رات آپ کا دیدار کرتے تھے، انہوں نے کبھی ہاتھ نہ کاٹے۔([2])

مطلب کہنے کا یہ کہ پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو معراج صِرْف ایک بار نہ ہوئی، خواب کے ذریعے کم و بیش 34 مرتبہ معراج ہوئی اور جہاں تک بات ہے اَنْوار و تجلیات کی تو وہ تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر دِن رات برستے رہتے تھے۔

اَنْوار و تجلّیات کی بارش

ایک مرتبہ کا ذِکْر ہے، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کسی صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کا جنازہ پڑھنے کے لئے گئے، جب واپس تشریف لائے تو سیدہ عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا


 

 



[1]...تاریخ ابن عساکر، رقم:7741، موسیٰ بن عمران بن یصہر بن قامت، جلد:61، صفحہ:174۔

[2]...کتاب المعراج، باب ذکر الاسئلۃ فی المعراج، صفحہ:67 خلاصۃً۔