Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi

35 ہزار سال کا راستہ یہ، 50 ہزار سال کا راستہ زمین سے سِدْرَۃُ المنتہیٰ تک، 35 اور 50=85 ہزار سال کا فاصلہ ہوا، پھر سِدْرَۃُ المنتہیٰ سے عرش کے حجابات تک کتنا فاصلہ ہے، یہ کوئی نہیں جانتا، حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم عرش سے آگے، کہاں تک تشریف لے کر گئے، اس سے بھی کوئی واقِف نہیں، الغرض مِعْراج کے دولہا، سرورِ انبیا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اتنے ہزاروں لاکھوں سال دور گئے بھی، واپس بھی تشریف لے آئے۔ غرض یہ اس سفر کی لمبائی ہے کہ اتنا لمبا سفر جو کئی کروڑ کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ پِھر اس کے ساتھ ہی انتہائی حیرانی کی بات ہے کہ یہ دُنیا کا سب سے لمبا سَفَرانتہائی مختصر بھی تھا،آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم لامکاں میں تشریف لے گئے، پِھرواپس بھی پہنچ گئے اَوْر وقت ابھی کتنا گزرا تھا؟ چند سیکنڈ، بستر مُبَارَک ابھی گرم تھا، دروازے کی کُنڈی ابھی ہِل رہی تھی۔

تفصیل سے کی سیر مگر اِس پہ یہ طُرّہ

اِک پل میں یہ طے ہو گیا رستہ شبِ مِعْرَاج

زنجیر درِ پاک کی ہِلتی ہوئی پائی

اور   گرم   تھا   وہ   بسترِ اعلیٰ   شبِ   مِعْرَاج([1])

ایک شاعِر نے یہاں بہت خوب صُورت بات کہی، لکھتے ہیں:

رُک گئی ہے آج نبضِ جہاں

اُن کی ہستی نکل گئی ہو گی

وضاحت: اَصْل بات یہ ہے کہ ہمارے آقا ومولیٰ، مُحَمَّدِمصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم رُوْحِ کائنات ہیں، رُوْح نکل جائے تو جسم رُک جاتا ہے، اسی طرح جب رُوْحِ کائنات، فَخْرِ


 

 



[1]...قبالۂ بخشش، صفحہ:126۔