Book Name:Sikhne Sikhane Ke Halqon Ka Jadwal

بازی سے کام لیتا ہے، وہ جہنّم کی طرف جانے میں جلدی کرتا ہے۔([1])

غلط مسئلہ بیان کرنے کے بعض اسباب

(1):جُرْأَتْ عَلَی الله (یعنی دِینی معاملے میں بے باک ہونا) (2): حُبِّ مَدَح (یعنی اپنی واہ وا اور تعریف کا خواہش مند ہونا، عموماً لوگ خود کو بڑا پڑھا لکھا ثابت کرنے کے لئے غلط مسئلے بیان کر دیتے ہیں)  (3):خُود پسندی (مثلاً خُود کو بڑا عقل مند سمجھ کر قرآن و حدیث کی تشریح اپنی عقل سے کرنا)  (4):ہر سُنی سُنائی بات آگے بیان کرنے کی عادَت (جو لوگ سُنی سُنائی پر رہتے ہیں، تحقیق نہیں کرتے، وہ عموماً غلط مسئلے بیان کرتے رہتے ہیں) (5):خوفِ خُدا کی کمی (کہ جسے اللہ پاک کا خوف کم ہو، وہ عموماً دِین میں غیر محتاط ہوتا ہے اور یہی بے احتیاطی غلط مسئلے بتانے کا سبب بن جاتی ہے)۔

غلط مسئلہ بیان کرنے کے گُنَاہ  سے بچنے کے لئے

*حُبِّ مَدَح (یعنی اپنی تعریف کی خواہش)، خُود پسندی اور حُبِّ جاہ (مثلاً خُود کو بڑا علّامہ فہامہ کہلوانے کی چاہت) سے بچئے! کہ یہ بہت ہی خطرناک باطنی بیماریاں ہیں *دِل میں خوفِ خُدا بڑھانے کی کوشش کیجئے! *دِین میں محتاط ہو جائیے! جب  تک کوئی مسئلہ 100 فیصد یقین کے ساتھ معلوم نہ ہو، اسے آگے بیان مت کیجئے! *عاشقانِ رسول عُلمائے کرام کی لکھی ہوئی معتبر دِینی کتابیں پڑھنے کی عادَت بنائیے! بالخصوص  اگر آپ مذہبی شخصیت ہیں اور لوگ آپ سے مسئلے پوچھتے ہیں تو بہارِ شریعت، مکتبۃ المدینہ کے کتب و رسائل اور دار الافتاء اہلسنت کے فتاویٰ جات پڑھتے رہنے کی عادَت بنا لیجئے! (دار الافتاء اہلسنت کی موبائل ایپلی کیشن بھی ہے، اسے انسٹال کر لیجئے! وقتاً فوقتًا فتاویٰ جات پڑھتے رہئے)، جب درست دِینی مسئلے معلوم ہوں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! غلط مسئلہ بتانے کی نوبت ہی نہیں آئے گی*مدنی مذاکروں میں شرکت کی عادَت بنا لیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! خوفِ خُدا نصیب ہو گا، عِلْمِ دِین سیکھنے کو ملے گا، حُبِّ جاہ، حُبِّ مدح اور خود پسندی  وغیرہ باطنی بیماریوں کی کاٹ ہو گی اور دِین میں محتاط ہونے کا ذہن بن جائے گا۔ 


 

 



[1]...التيسربشرح جامع الصغير ،جلد:1،صفحہ:36،ملخصاً۔