Book Name:ALLAH Pak Ki Muhabbat Kaisay Hasil Ho?

ذریعے مُسلسل قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں۔جب میں بندے کو محبوب بنا لیتا ہوں ،تومیں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ  سنتاہے۔ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں ،جس سے وہ دیکھتا ہے۔اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔ پھروہ مجھ سے سوال کرے، تو میں اسے عطا کرتا ہوں، میری پناہ چاہے، تومیں اسے پناہ دیتا ہوں۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، ۴/۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲)

                              مفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:اس عبارت کا یہ مطلب نہیں کہ خدا تعالیٰ ،وَلی میں حُلُول کرجاتا ہے ،جیسے کوئلہ میں آگ یا پُھول میں رنگ و بُو، کہ خدا تعالیٰ حُلُول سے پاک ہے اور یہ عقیدہ کفر ہے بلکہ اس کے چند مطلب ہیں ایک یہ کہ وَلیُ اﷲ کے یہ اَعْضاء، گُناہ کے لائق نہیں رہتے، ہمیشہ ان سے نیک کام ہی سرزد ہوتے ہیں، اس پر عبادات آسان ہوتی ہیں، گویا ساری عبادتیں اس سے میں کرارہا ہوں یا یہ کہ پھر وہ بندہ ان اَعْضاء کو دُنیا کے لیے استعمال نہیں کرتا، صرف میرے لیے استعمال کرتا ہے، ہر چیز میں مجھے دیکھتا ہے، ہر آواز میں میری آواز سُنتا ہے ، یا یہ کہ وہ بندہ فَنافِی اﷲ ہوجاتا ہے، جس سے خُدائی طاقتیں اس کے اَعضاء میں کام کرتی ہیں اور وہ ویسے کام کرلیتا ہے جوعقل سے وَراء ہیں ،حضرت (سَیِّدُنا)یعقوب عَلَیہ السَّلام  نے کنعان میں بیٹھے ہوئے مِصْر سے چلی ہوئی قمیصِ یُوسُفی کی خُوشبو سُونگھ لی، حضرت (سَیِّدُنا)سلیمان عَلَیہ السَّلام  نے تین (3)مِیل کے فاصلہ سے چیونٹی کی آواز سُن لی، حضرت آصِف بن بَرخیا نے پلک جھپکنے سے پہلے یمن سے تختِ بلقیس لا کر شام میں حاضر کردیا۔ حضرت (سَیِّدُنا)عمر(رَضِیَ اﷲُ   عَنْہ)نے مدینۂ مُنوَّرہ سے خُطبہ پڑھتے ہوئے نَہاوند تک اپنی آواز پہنچادی۔حُضُورِ انورصَلَّی اللّٰہُ   عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے قیامت تک کے واقعات بچشم مُلاحَظہ فرمالیے۔یہ سب اِسی طاقت کے کرشمے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح، ۳/۳۰۸)

                             پیارے  اسلامی بھائیو!کاش ہم فرائض کی پابندی کے ساتھ ساتھ،نفل عبادات کے بھی پابند بھی ہو