Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten
12ربیعُ الاوّل کے دن ہو سکے تو روزہ بھی رکھ لیجئے کہ ہمارے پیارے آقا، مکّی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہرپیر شریف کو روزہ رکھ کر اپنا یَومِ وِلادت مَنایا کرتے تھے، جیسا کہ
حضرت اَبُوقَتادہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتےہیں:بارگاہِ رِسَالت میں پِیرکے روزے کے بارے میں دَریافت کِیا گیا تو اِرْشاد فرمایا:’’اِسی دن میری وِلادَت ہوئی اور اسی روز مجھ پر وَحْی نازِ ل ہوئی ۔‘‘( مُسلِم ص۵۹۱حدیث۱۱۶۲)یاد رہے!نبیِّ کریْم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وِلادَت پر خُوشی مَنَانے کا حکم قرآنِ کریم سے ثابت ہے ۔ چُنانچہ پارہ 11 سُورہ ٔ یُونُس کی آیت نمبر 58 میں اِرْشاد ہوتاہے ۔
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ(۵۸) (پارہ ۱۱،یونس۵۸)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان:تم فرماؤ:اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے ، یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
حَکیمُ الْاُمَّتحضرت مُفْتی اَحْمد یارخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ا س آیتِ مُبارَکہ کے تحت اِرْشاد فرماتے ہیں:اے مَحْبُوب !لوگوں کویہ خُوشخبری دے کر انہیں یہ حکم بھی دوکہاللہ(کریم) کے فَضْل اور اس کی رَحْمَت مِلنے پر خُوب خُوشیاں مَنَاؤ۔عُمُومی خُوشی توہر وَقْت مَنَاؤ ،خُصُوصی خُوشی اُن تاریخوں میں جِن میں یہ نِعْمَت آئی یعنی رَمَضَان،خُصُوصاً شَبِ قَدَراور رَبِیْعُ الْاَ وَّ ل خُصُوصاًبارہویں تاریخ میں کہ رَمَضَان میں اللہ (کریم)کا فَضْل قُرآن آیا اور رَبِیْعُ الْاَ وَّ ل میں رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن، یعنی محمدِ مُصطفٰی(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پیدا ہوۓ۔یہ فَضْل و رَحْمَت یا اُن کی خُوشی مَنَانا،تُمہارے دُنْیوی جَمْع کیے ہوۓ مال و مَتَاع،رُوپیہ، مَکان،جائیداد،جانور،کھیتی باڑی بلکہ اَوْلاد وغیرہ سب سے بہترہےکہ اس خُوشی کا نَفْع(فائدہ) شَخْصی نہیں بلکہ قَومی ہے۔وَقْتی نہیں بلکہ دائِمی(ہمیشہ رہنے والا)ہے۔صرف دُنیا میں نہیں بلکہ دِین و دُنیا دونوں میں ہے۔ جِسْمانی نہیں بلکہ دِلی اور رُوْحانی ہے۔برباد نہیں بلکہ اِس پر ثَواب ہے۔ (تفسیرِ نعیمی:۱۱/۳۶۹)