Zahiri Aur Batini Naimaton Ka Bayan
June 07,2022 - Published 1 year ago

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ظاہری اور باطنی نعمتوں کا بیان
تلخیص’’ الفوائد البارزة والکامنة فی النعم الظاھرة والباطنة‘‘ للسیوطی
اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ اَسْبَغَ عَلَیْكُمْ نِعَمَهٗ ظَاهِرَةً وَّ بَاطِنَةًؕ-
(سورہ لقمٰن، آیت نمبر 20)
امام سیوطی سے بعض احباء نےامام عمر بن محمد بن اسمعیل النسفی علیہ الرحمۃ کے متعلق ذکر کیا کہ انہوں نے اپنی کتب تفاسیر میں اس آیت وَ اَسْبَغَ عَلَیۡکُمْ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّ بَاطِنَۃً (سورہ لقمٰن، آیت نمبر 20) کے متعلق تقریبا 300 اقوال ذکر فرمائے ہیں ، اس پر امام سیوطی سے سوال ہوا ، تو آپ نے فرمایا : میں ان اقوال پر مطلع نہیں ، لیکن اللہ رب العزت نے مجھے استنباط کی قوت عطا فرمائی ہے ، پھر جب میں نے کوشش کی تو مجھ پر یہ اقوال ظاہر ہوئے۔
1۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ”احکام شریعت“ اور نعمت باطنہ سے مراد ”اسرار حقیقت“ ہیں۔حدیث مبارک میں ہے : ”لکل آیة منھا ظھر و بطن“ (صحیح ابن حبان ،کتاب العلم، ص 276 ،حدیث 75)
ابن نقیب اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ آیت کے ظاہر سے مراد وہ معانی ہیں جو اہلِ علم پر ظاہر ہیں ، جبکہ اس کے باطن سے مراد وہ اسرار ہیں جن پر اللہ تبارک و تعالیٰ اربابِ حقائق کو مطلع فرماتا ہے۔ ‘‘
2۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ انواعِ مسرت ‘‘ ہیں ، جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ انواع ضرر ‘‘ ہیں ، کیونکہ بعض اسلاف کے متعلق وارد ہوا کہ وہ بلاؤں کو نعمت شمار کرتے تھے۔سیدنا سفیان ثوری علیہ الرحمۃفرماتے ہیں : ’’ من لم یعد البلاء نعمة فلیس بفقیہ ‘‘ یعنی جو تکلیف کو نعمت نہیں سمجھتا وہ فقیہ نہیں۔
3۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ عطاء ‘‘ اور نعمت باطنہ سے مراد ’’ منع ‘‘ ہے۔صوفیائے کرام فرماتے ہیں : ’’ منع یعنی روک لیا جانا بھی ایک عطا ہے جسے بہت کم لوگ سمجھتے ہیں۔ ‘‘
4۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ مسائل اجماعیہ میں علماء کا اتفاق ‘‘ اور نعمت باطنہ سے مراد ’’ مسائل اجتہادیہ میں علماء کا اختلاف ‘‘ ہے۔حدیث مبارک میں ہے : ’’ اختلاف امتی رحمة ‘‘ (الجامع الحدیث للسیوطی، ج 01، ص 124، حدیث 706، مکتبہ دارالفکر)
5۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ شہادت بواسطہ قتل فی سبیل اللہ ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ شہادت بواسطہ طاعون ‘‘ ہے۔
6۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ دعا کی قبولیت میں تعجیل ہے ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ دعا کی قبولیت میں تاخیر ‘‘ ہے۔حدیث مبارک میں ہے : ’’ مومن جب اللہ سے دعا کرتا ہے ، تو اللہ رب العزة اسے اس دعا کے بدلے تین میں سے کوئی ایک چیز عطاء فرماتا ہے :
اس کے لیے دعا کی قبولیت میں جلدی کرتا ہے یا اسے آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ کردیتا ہےیا اس کے بدلے اس کی کوئی مصیبت
دور کردیتا ہے۔ (کتاب الدعاء للطبرانی، باب ما جاء فی فضل لزوم الدعاء، ص32، حدیث 36، مکتبہ بیروت)
7۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ طہارت کے ذریعے ظاہر کی ضیاء ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ اس کے ذریعے باطن کے انوار کا حصول ‘‘ ہے۔
8۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ حواس خمسہ ظاہرہ ‘‘ ہیں جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ حواس باطنہ ‘‘ ہیں۔
9۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ بارش کے ذریعے اگنے والے نباتات کا حصول ‘‘ ہے ، جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ بارش کے ذریعے صدف کے موتی کا حصول ‘‘ ہے۔عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالی نے آسمان سے کوئی ایسا قطرہ نہ اتارا جس سے زمین پر کوئی مادہ غذائیہ یا سمندر میں کوئی موتی نہ پیدا ہوتا ہو۔ ‘‘ (العظمة لابی الشیخ)
10۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ آرائش کے لباس ‘‘ ہیں اور نعمت باطنہ سے مراد ’’ لباس تقوی ‘‘ ہے۔اللہ تعالی فرماتا ہے قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِیْشًاؕ-وَ لِبَاسُ التَّقْوٰىۙ-ذٰلِكَ خَیْرٌؕ- (الاعراف 26)
11۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ زبان پر جاری علوم ‘‘ ہیں ، جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ قلبی علوم ہیں ، جن کے بیان سے عبارات قاصر ہیں ‘‘
امام عمر بن محمد بن اسمعیل النسفی علیہ الرحمۃ کے بیان کردہ نکات:
1۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ ما سے روایت ہے ، فرماتے ہیں : ’’ میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عرض کیاکہ نعمت ظاہرہ و باطنہ سے کیا مراد ہے ؟ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ اسلام اور تیری خِلقت میں تسویہ اور تجھ پر رزق کی فراوانی ہے ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ تیرے برے اعمال کا چھپانا ہے۔ ‘‘ (شعب الایمان،ج 4،ص120)
2۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ نطق ‘‘ اور نعمت باطنہ سے مراد ’’ عقل ‘‘ ہے۔
3۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ تبیین ‘‘ ہے۔اللہ فرماتا ہے وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ (البقرہ 221)اور نعمت باطنہ سے مراد ’’ تزیین ‘‘ ہے۔رب تعالی کا فرمان ہے وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ (حجرات07)
4۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ تکلیف ‘‘ ہے۔اللہ عزوجل فرماتا ہے ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪ (البقرہ 208) اور نعمت باطنہ سے مراد ’’ تالیف ‘‘ ہے۔ارشاد باری تعالی ہے فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِكُمْ (اٰل عمرٰن 103)
5۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’تعدید حسنات ‘‘ہے۔قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۲)
(التوبہ 112) اور نعمت باطنہ سے مراد ’’اجمال سیئات یعنی گناہوں کا اجمالا ذکر ہے‘‘قرآن پاک میں ارشاد ہوا وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ (النور 31)
6۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ زُہد ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ وجد ‘‘ ہے۔
7۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ تیرا نفس میں مشغول ہوکر غیر سے اعراض کرنا ہے ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ تیرا نفس سے اعراض کر کے رب تعالی کی طرف متوجہ رہنا ہے۔ ‘‘
8۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ حفظ قرآن ، محکم قرآن ، تفسیر قرآن اور ترغیب قرآن ہے۔ ‘‘ جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ فہم قرآن ، متشابہ القرآن ، تاویل قرآن اور ترہیب قرآن ہے۔ ‘‘
9۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ اللہ سے تیری محبت ‘‘ ہے ، جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ اللہ کی تجھ سے محبت ‘‘ ہے۔
10۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شریعت ‘‘ ہے ، جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت ‘‘ ہے۔
11۔ نعمت ظاہرہ سے مراد ’’ عبارات ، سمعیات اور اعیان نصوص ‘‘ ہیں ، جبکہ نعمت باطنہ سے مراد ’’ اشارات ، عقلیات اور دلائل نصوص ‘‘ ہیں۔
12۔ نعمت ظاہرہ سے مراد رب عزوجل کا یہ فرمان ہے وَاَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى اور نعمت باطنہ سے مراد یہ فرمان ہے وَ كَانُوْۤا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَاؕ (الفتح 26)
پس جب تم نے جان لیا کہ اللہ تعالی نے تم پر اپنی ظاہری اورباطنی نعمتیں تمام کردیں ، تو تم پر لازم ہے کہ اللہ جل شانہ کے اس فرمان پر عمل کرو وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗؕ (الانعام 120)
از:
بنتِ منظورتخصص فی الفقہ
۴ذی القعدۃ الحرام ، ۱۴۴۳ھ/04جون ، 2022