تو ہی مالک بحرو بر ہے/ سچی بات سکھاتے یہ/ ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا

تو ہی مالک بحرو بر ہے

یا اللہ یا اللہ

توہی مالک  بحرو بر ہے یا اللہ  یا اللہ

تو ہی خالق جن  و بشر ہے  یا اللہ  یا اللہ

تو ابدی ہے تو ازلی ہے تیرا نام علیم وعلی  ہے

ذات تری سب سے برتر ہے یا اللہ یا اللہ

وصف بیاں کرتے ہیں سارے سنگ  وشجر اور چاند ستارے

تسبیح ہر خشک وتر ہے یا اللہ  یا اللہ

تیرا چرچا گلی گلی ہے ڈالی ڈالی کلی کلی ہے

واصف ہر اک پھول وثمر ہے یا اللہ یا اللہ

رات نے جب سر اپنا چھپایا چڑیوں نے یہ ذکر سنایا

نغمہ بار نسیم ِ سحر ہے یا اللہ  یا اللہ

بخش دے تو عطار کو مولی واسطہ تجھ کو اس پیارے کا

جو سب نبیوں کا سرور ہے یا اللہ  یا اللہ

(وسائل ِبخشش از امیرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ)


Share

تو ہی مالک بحرو بر ہے/ سچی بات سکھاتے یہ/ ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا

سچی بات  سکھاتے یہ

     سچی بات سکھاتے یہ ہیں

سیدھی راہ چلاتے یہ ہیں

رب ہیں معطی یہ ہیں قاسم

رزق اس کا ہے کھلاتے یہ ہیں

انا اعطینک الکوثر

ساری کثرت پاتے یہ ہیں

ٹھنڈا ٹھنڈا میٹھا میٹھا

پیتے ہم ہیں پلاتے یہ ہیں

نزع ِ روح میں آسانی دیں

کلمہ یاد دلاتے یہ ہیں

مرقد میں بندوں کو تھپک کر

میٹھی نیند سلاتے یہ ہیں

ماں جہاں اکلوتے کو چھوڑے

آ آ کہہ کر بلاتے یہ ہیں

اپنی بنی ہم آپ بگاڑیں

کون بنائے بناتے یہ ہیں

ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے

مالک کل کہلاتے یہ ہیں

کہہ دو رضا سے خوش ہو خوش رہ

مژدہ رضا کا سناتے یہ ہیں

(حدائقِ بخشش از اعلیٰ حضرترحمۃ اللہ تعالٰی علیہ)


Share

تو ہی مالک بحرو بر ہے/ سچی بات سکھاتے یہ/ ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا

ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا

خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا

ہمیں دونوں جہانوں میں میں  ہے سہارا غوثِ اعظم کا

مریدی لاتخف کہہ کر تسلی دی غلاموں کو

قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث ِ اعظم کا

گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقا

سمجھ میں آ نہیں سلتا معمہ غوثِ اعظم کا

عزوزوں کر چکو تیار جب میرے جنازے کو

تو لکھ دینا کفن پر نام والا غوثِ اعظم کا

لحد میں جب  فرشتے مجھ سے پوچھیں گے تو کہہ دوں گا

طریقہ قادری ہوں نام لیوا غوثِ اعظم کا

ندا دیگا منادی حشر میں یوں قادریوں کو

کہاں ہیں قادری کرلیں نظارہ غوثِ اعظم کا

فرشتو روکتے ہو کیوں مجھے جنت میں جانے سے

یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث ِ اعظم کا

یہ کیسی روشنی پھیلی ہے میدان ِ قیامت میں

نقاب اٹھا ہوا               ہےآج  کس کا غوثِ اعظم کا

کبھی قدموں پہ لوٹوں گا کبھی دامن پہ مچلوں گا

بتادوں گا کہ یوں چھٹتا ہے بندہ غوثِ اعظم کا

لحد میں بھی کھلی ہیں اس لیے عشاق کی آنکھیں

کہ ہو جائے یہیں شاید نظارہ غوثِ اعظم کا

صدائے صور سن کر قبر سے اٹھتے ہی پوچھوں گا

کہ بتلاؤ کدھر ہے آستانہ غوثِ اعظم کا

جمیل ِ قادری سو جاں سے ہو قربان مرشد پر

بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوثِ اعظم کا

(قبالہ بخشش،ص۵۲)




Share

تو ہی مالک بحرو بر ہے/ سچی بات سکھاتے یہ/ ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا

ترے در سے ہے منگتوں کا گزارا یا شہِ بغداد

ترے در سے ہے منگتوں کا گزارا یا شہِ بغداد

یہ سن کر میں نے بھی دامن پسارا یا شہ ِ بغداد

مری قسمت کا چمکا دو ستارہ یا شہِ بغداد

دکھادو اپنا چہرہ پیارا پیارا یاشہ ِ بغداد

اجازت دو کہ میں بغداد حاضر ہو کے پھر کرلوں

تمہارے نیلے گنبد کا نظارہ یا شہِ بغداد

غم ِ شاہ ِ مدینہ مجھ کو تم ایسا عطا کر دو

جگر ٹکڑے ہو دل بھی پارہ پارہ یا شہِ بغداد

خدا ک خوف سے روئےنبی کے عشق میں روئے

عطا کردو وہ چشمِ تر خدارا یا شہ ِ بغداد

گناہوں کے مرض نے کردیا نیم جاں مجھ کو

تمہیں آکے کرو اب کوئی چارہ یاشہِ بغداد

مجھے اچھا بنا دو مرشدی بے شک یقیناً ہیں

مرے حالات تم پر آشکارا یا شہِ بغداد

ہوئی جاتی ہے اوجڑ اب مری امید کی کھیتی

بھرن برسادو رحمت کی خدارا یا شہِ بغداد

کرم میراں ! مرے اجڑے گلستاں میں بہار آئے

خزاں کا رخ پھرا دو اب خدارا یا شہِ بغداد

شہا! خیرات لینے کو سلاطین ِ زمانہ نے

ترے دربار میں دامن پسارا یا شہِ بغداد

اگرچہ لاکھ پاپی ہے مگر عطار کس کا ہے؟

تمہارا ہے تمہارا ہے تمہارا یا شہِ بغداد

وسائل بخشش از امیرِ اہلسنت دامت برکاتھم العالیہ 


Share

Articles

Comments


Security Code