مسواک شریف کے فضائل پر 10 فرامین ِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم / احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی / بزرگانِ دین کے فرامین/ سردی سے بچنے کے 11 مدنی پھول

احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی

محمد آصف اقبال عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الآخر 1438

                              اعلیٰ حضرت ، مجددِ دین وملّت شاہ امام احمد رضاخان  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی تحریر وتقریر سے برصغیر(پاک و ہند)کے مسلمانوں کے عقیدہ وعمل کی اصلاح فرمائی ، آپ کے ملفوظات جس طرح ایک صدی پہلے راہنماتھے ، آج بھی مشعلِ راہ ہیں۔ دور حاضرمیں ان پر عمل کی ضرورت مزید بڑھ چکی ہے۔ چند فرامین مبارکہ ملاحظہ کیجئے :

اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنّت  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :

{1}…ماں باپ کی مُمانَعَت کے ساتھ حجِ نَفْل جائز نہیں۔ (ملفوظات اعلی حضرت ، ص 182)

{2}…والدین کے ساتھ حسن سلوک اعظم واجبات اور اہم عبادات میں سے ہے حتّٰی کہ اللہ سُبْحَانَہُ وَتَعَالیٰ نے ان کی شکر گزاری کو اپنے شکریہ کے ساتھ متصل فرماتے ہوئے یہ حکم دیا : “ میرے شکر گزار بنو او راپنے والدین کے۔ “   (فتاوٰی رضویہ ، 10 / 678)

{3}…اطاعت والدین جائز باتوں میں فرض ہے اگر چہ وہ خود مرتکبِ کبیرہ ہوں۔    (فتاوٰی رضویہ ، 21 / 157)

{4}…والدین کاحق وہ نہیں کہ انسان اس سے کبھی عہدہ بر آ ہو وہ اس کے حیات و وجود کے سبب ہیں تو جو کچھ نعمتیں دینی و دُنیوی پائے گا سب اُنھیں کے طفیل(صدقے) میں ہوئیں کہ ہر نعمت وکمال ، وجود پر موقوف ہے اور وجود کے سبب وہ ہوئے تو صرف ماں باپ ہونا ہی ایسے عظیم حق کا مُوجِب ہے جس سے بری الذمہ کبھی نہیں ہو سکتا ، نہ کہ اس کے ساتھ اس کی پرورش میں ان کی کوششیں ، اس کے آرام کے لئے ان کی تکلیفیں خصوصاً پیٹ میں رکھنے ، پیدا ہونے ، دودھ پلانے میں ماں کی اذیتیں ، ان کا شکر کہاں تک ادا ہو سکتا ہے۔ ‘‘(فتاوٰی رضویہ ، 24 / 401)

{5}…بے عقل اور شریر اور ناسمجھ جب طاقت وتوانائی حاصل کرلیتے ہیں تو بوڑھے باپ پر ہی زور آزمائی کرتے ہیں اور اس کے حکم کی خلاف ورزی اختیار کرتے ہیں جلد نظر آجائے گا کہ جب خود بوڑھے ہوں گے تو اپنے کئے ہوئے کی جزا اپنے ہاتھ سے چکھیں گے ، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ (فتاوٰی رضویہ ، 24 / 424)

{6}…عقلمند اور سعادت مند اگر استاذ سے بڑھ بھی جائیں تو اسے استاذ کا فیض سمجھتے ہیں اور پہلے سے بھی زیادہ استاذ کے پاؤں کی مٹی سر پر ملتے ہیں۔ (فتاوٰی رضویہ ، 24 / 424)

{7}…کسی مسلمان بلکہ کافر ذِمّی کو بھی بلاحاجتِ شرعیہ ایسے الفاظ سے پکارنا یا تعبیر کرنا جس سے اس کی دل شکنی ہو اُسے اِیذاء پہنچے ، شرعا ًناجائز وحرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ، 23 / 204)

{8}… : عوام و خواص کے یہ بھی زبان زدہے کہ بخار کی شکایت ہے ، دردِ سر کی شکایت ہے ، زکام کی شکایت ہے ، وغیرہ وغیرہ ۔ یہ نہ (کہنا )چاہیے ، اس لیے کہ جملہ اَمراض کا ظہور مِنْ جانِبِ اللہ (اللہ تعالٰی کی طرف سے)ہوتا ہے تو شکایت کیسی!(حیات اعلیٰ حضرت ، 3 / 94)


Share

مسواک شریف کے فضائل پر 10 فرامین ِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم / احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی / بزرگانِ دین کے فرامین/ سردی سے بچنے کے 11 مدنی پھول

علم و حکمت کے مدنی پھول

مسواک شریف کے فضائل پر 10 فرامین ِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ماہنامہ ربیع الآخر 1438

(۱)مِسواک کر کے دو رَکْعتیں پڑھنا بغیرمِسواک کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہے۱؎ (۲)مِسواک کے ساتھ نَماز پڑھنا بغیر مِسواک کے نَمازپڑھنے سے70گُنا افضل ہے۲ ؎ (۳) چار چیزیں رَسولوں کی سُنَّت ہیں : (۱)عِطْر لگانا (۲)نِکاح کرنا (۳) مِسواک کرنا  اور (۴)حیا کرنا  ۳؎(۴)مِسواک کرو!مِسواک کرو! میرے پاس پیلے دانت لے کر نہ آیا کرو۴؎ (۵)مِسواک میں موت کے سوا ہر مرض سے شفا ہے۵؎ (۶) اگر مجھے اپنی اُمت کی مَشَقَّت و دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کوہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۶؎(۷)مسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ اِس میں منہ کی صفائی ہے اور یہ ربّ تعالیٰ کی رِضا کا سبب ہے۷؎  (۸) وضو نصف (یعنی آدھا)اِیمان ہے ، اور مِسواک کرنا نِصف (یعنی آدھا) وضو ہے۸؎ (۹)بندہ جب مِسواک کرلیتا ہے پھر نماز کو کھڑا ہوتا ہے تو فرشتہ اُس کے پیچھے کھڑا ہو کر قِراء ت (قِرا۔ ءَ ت) سنتا ہے ، پھر اُس سے قریب ہوتا ہے یہاں تک کہ اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے۹؎ (۱۰)’’ جس شخص نے جمعے کے دِن غسل کیا اور مسواک کی ، خوشبو لگائی ، عُمدہ کپڑے پہنے ، پھر مسجِد میں آیا اور لوگوں کی گردنوں کو نہیں پھلانگا ، بلکہ نماز پڑھی اور امام کے آنے کے بعد ( یعنی خطبے میں اور)نماز سے فارِغ ہونے تک خاموش رہا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کے تمام گُناہوں کو جو اُس پورے ہفتے میں ہوئے تھے ، مُعاف فرمادیتا ہے۔ ‘‘ (مُسندِ احمد بن حنبل ج۴ص۱۶۲حدیث۱۱۷۶۸)(مسواک شریف کے فضائل ، ص2 ، از امیرِاہلسنّت)

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

۱؎  : اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۱ص۱۰۲حدیث۱۸  ۲؎  : شعب الایمان ج۳ص۲۶حدیث۲۷۷۴  ۳؎  :  مُسندِ احمد بن حنبل  ج۹ص۱۴۷حدیث۲۳۶۴۱  ۴؎  : جَمْعُ الْجَوامِع ج۱ص۳۸۹حدیث۲۸۷۵ ۵؎  : جامعِ صغیر ص۲۹۷حدیث۴۸۴۰  ۶؎  : بُخاری ج۱ص۶۳۷  ۷؎  : مُسندِ احمد بن حنبل ج۲ص۴۳۸حدیث۵۸۶۹ ۸؎  : مُصَنَّف ابنِ اَبی شیبہ ج۱ص۱۹۷حدیث۲۲  ۹؎  : البحر الزخار ج۲ص۲۱۴حدیث : ۶۰۳


Share

مسواک شریف کے فضائل پر 10 فرامین ِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم / احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی / بزرگانِ دین کے فرامین/ سردی سے بچنے کے 11 مدنی پھول

حضرتِ سیِّدنا ابوبکر صدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

کوئی جانوراسی وقت شکارہوتااوردرخت اُسی وقت کاٹاجاتا ہے جب وہ ذکراللہ سے غافل ہوجائے۔

(مصنف ابن ابی شیبہ،ج8،ص146)

حضرت سیِّدنا عمر فاروق اعظم  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

توبہ کرنے والوں کی صحبت میں بیٹھوکہ وہ سب سے زیادہ نرم دل ہوتے ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج8،ص150)

حضرت سیِّدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

اگر تمہارے دل پاک ہوں تو کلامِ الٰہی(قرآن کریم) سے کبھی بھی سیر نہ ہوں۔

(فضائل الصحابہ لاحمد بن حنبل،ج1،ص585)

حضرت سیِّدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

عمل سے بڑھ کر اس کی قبولیت کا اہتمام کرو اس لئے کہ تقویٰ کے ساتھ کیا گیا تھوڑا عمل بھی بہت ہوتا ہے اور جو عمل مقبول ہو جائے وہ کیونکر تھوڑا ہو گا۔(تاریخ ابن عساکر،ج42،ص511)

 حضرت سیِّدنا عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

تعریف یا بُرائی کرنے میں جلدی نہ کرو،کیونکہ آج تجھے اچھے لگنے والے کل بُرے اور آج بُرے لگنے والے کل اچھے لگیں گے۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص279)

حضرت سیِّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

سب سے بڑی عقلمندی پرہیزگاری اور سب سے بڑی حماقت فسق وفجور (گناہ ونافرمانی )ہے۔

(مصنف ابن ابی شیبہ،ج7،ص277)

سردی سے بچنے کے 11 مدنی پھول

(1)اپنے کانوں کی حفاظت اور ان کو گرم رکھنے کیلئے مناسب بندوبست کیجئے۔

(2)ننگے پاؤں  چلنے سے بچئے اور موٹی جُرابیں ، موزے اور بند جوتوں کا استعمال کیجئے ۔(چمڑے کے موزے استعمال کرنے کے شرعی احکامات سیکھنےکے لئےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ”بہارِ شریعت “ جلد اوّل،دوم،ص362تا367 کا مطالعہ کرلیجئے)

(3)سردی سے بچنے کیلئے ہفتے میں کم از کم دو بار اُبلا ہوا انڈا  استعمال کیجئے۔

(4)موسمی پھلوں(موسمبی،سیب،کیلا)اور تازہ سبزیوں کا استعمال کیجئے ۔

(5)سردی کے موسم میں پانی اور پھلوں کے جوس کا زیادہ استعمال فائدہ مند ہے۔

(6)سردی کے موسم میں ٹھنڈے اور خشک موسم کی وجہ سے پاؤں کی ایڑیاں اور ہونٹ  خشک ہوکر پھٹ جاتے ہیں ،اس صورت میں لِیکوڈ گلیسریں(Liquid Glycerine)اور ویزلین(Vaseline)کا استعمال کیجئے۔

(7)حتّی الامکان وقت ملنے پر کچھ دیر کیلئے دھوپ میں بیٹھئے۔ (دھوپ کی اہمیت و افادیت کا مطالعہ کرنے کے لئے شیخِ طریقت ،امیرِ اہلِسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی کتاب ”گھریلو علاج“ ص19 تا22 کا مطالعہ کیجئے)

(8)سردی کے موسم میں اکثر نزلہ ،زُکام ہوجاتا ہے ،اس صورت میں گرم پانی میںVicks ڈال کر بھاپ لیجئے۔

(9)نزلہ ،زکام کی شکایت کی صورت میں دیسی جڑی بوٹیوں کا جوشاندہ فائدہ مند ہے۔(دائمی نزلے کے 5علاج وغیرہ کا مطالعہ کرنے کےلئے شیخ ِ طریقت ،امیرِ اہلِسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی کتاب ”گھریلو علاج “ ص51تا52کا مطالعہ کیجئے)

(10)خالی زمین پر نہ سوئیں ،سردی کی وجہ سے بیمار ہونے کا خدشہ ہے ،موٹا کپڑا بچھالیجئے یا موٹا بستر استعمال کیجئے۔

(11)سردی کے موسم میں موٹر سائیکل پر سفر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے ،اگر موٹر سائیکل پر سفر کرنا پڑے تو ہیلمِٹ اور گرم لباس پہن لیجئے۔


Share

Articles

Comments


Security Code