مُوازنہ  (Comparison)

جمیل کو گھر آئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اس کی زوجہ اُمِّ خلیل  کہنے لگی : آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے ، وہ یہ کہ اب ہمیں نیا اور بڑا فریج لے لینا چاہئے۔ جمیل نے پوچھا : پہلے فریج کو کیا ہوا؟ دوسال پہلے ہی تو خریدا تھا ، کیا کُولنگ نہیں کررہا؟ ’’نہیں! ایسی بات نہیں ہے ، بس میں چاہ رہی تھی کہ اب اس کو بدل لیں ، نیا فریج کچن میں رکھا ہوا اچھا لگے گا‘‘ ، اُمِّ خلیل نے جواب دیا۔ جمیل سوچ میں پڑ گیا کہ کل تک تو سب ٹھیک تھا ، آج اچانک نیا فریج لینے پر اِصرار کیوں ہورہا ہے! معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے اس نے نرمی سے پوچھا : اچّھا یہ تو بتاؤ! آج یہ خواہش ایک دَم کیسے جاگ گئی؟ اُمِّ خلیل نے بات کھولی : وہ دراصل آج میں اپنی سہیلی کے گھر گئی تھی ، اس نے کل ہی ایک مشہور کمپنی کا بڑے سائز کا نیا فریج خریدا ہے ، بس اسے دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے سوچا کہ  ہمارا فریج بہت پرانا ہوگیا ہے اس لئے ہم بھی ویسا ہی فریج نیا خرید لیں۔ جمیل نے بیوی کو سمجھایا : دیکھو! تمہاری سہیلی نے فریج کیوں خریدا! مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ، لیکن ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ہمیں کس قسم کے فریج کی ضرورت ہے؟ اور اللہ کا شکر ہے کہ موجودہ فریج ہماری ضرورت کے لئے کافی ہے اور ویسے بھی ہم اتنے امیر کبیر تو ہیں نہیں کہ جب چاہیں نئی چیزیں خرید لیں ، بہرحال! ہمیں چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہئیں۔ جمیل کے سمجھانے پر بیوی خاموش تو ہوگئی لیکن اس کا مُوڈ آف دِکھائی دینے لگا۔

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! خیالات ، خواہشات اور تصورات ہماری زندگی کو آسان یا مشکل ، تنگ حال یا خوشحال بنانے میں بہت اثر رکھتے ہیں کیونکہ انہی کی بنیاد پر ہم اپنی عملی زندگی (Practical life) کا راستہ مُنْتَخب کرتے ہیں۔ اِن میں سے ایک سوچ خود کا دوسروں سے مُوازنہ (Comparison) کرنا بھی ہے کہ اس کے پاس فُلاں چیز ہے لیکن میرے پاس نہیں ہے۔ تھوڑا غور کیا جائے تو پتا چلے گا کہ ہم اکثر و بیشتر کسی نہ کسی سے اپنا موازنہ کر رہے ہوتے ہیں ، وہ ہمارا دوست بھی ہوسکتا ہے اور رشتہ دار بھی! وہ ہمارے دفتر یا  کاروبار کا رفیق (Colleague) بھی ہوسکتا ہے اور پڑوسی بھی! وہ ہمارا کلاس فیلو بھی ہوسکتا ہے اور ساتھی ٹیچر بھی! ہم اس کی کسی خُوبی ، کامیابی ، ترقی ، آمدنی ، سواری اور طرزِ زندگی کو دیکھ کر خود کا اس کے ساتھ لاشعوری طور پر موازنہ (Comparison) کرتے ہیں کہ جیسا اس کے پاس ہے ویسا میرے پاس ہے یا نہیں؟ بات یہیں ختم نہیں ہوتی کیونکہ اگر  ہمارے پاس وہ شے نہیں ہوتی تو اس کے حصول کے لئے ہم جو قدم اُٹھاتے ہیں اس کے نتیجے (Result) میں یہ مُوازنہ مُثبت (Positive) یا مَنفی (Negative) صُورت اختیار کرتا ہے۔ اس بات کو چند مثالوں سے واضح (Explain) کرتا ہوں :

مُثبت اور مَنفی موازنے کی 10 مثالیں

(1)کلاس میں کسی اسٹوڈنٹ کی عِلمی مضبوطی اور امتحانات میں اچھی پوزیشن دیکھ کر اگر محنت کا شوق اُبھرے ، خود کو بہتر طالبِ علم بنانے کا جذبہ پیدا ہو تو یہ موازنہ مثبت (Positive) ہوگا اور اگر جیلسی (جلن) محسوس ہو ، آپ خود کو کمتر سمجھنے لگیں ، اس کے زوال (Downfall) کی تمنا دل میں آئے تو یہ مُوَازْنہ منفی (Negative) ہوگا (2)کسی کا چلتا کاروبار دیکھ کر اس کے اسباب جاننے کی کوشش کی ، پھر اس کے انداز کو اپنے کاروبار کی بہتری کے لئے اپنایا تو موازنہ مثبت اور اگر اس کی راہ میں روڑے اَٹکانے کی کوشش کی ، اس کے کاروبار کے تباہ (Collapse) ہونے کی خواہش کی تو یہ موازنہ منفی ہوگا (3) دوسروں کے بچّوں کے اُٹھنے بیٹھنے ، بولنے چالنے ، کھانے پینے کے اچّھے انداز کو دیکھ کر اپنے بچّوں کی تربیت بہتر کرنے کی کوشش کی تو یہ موازنہ مثبت اور اگر اِحساسِ کمتری (Inferiority Complex) میں مبتلا ہوگئے کہ میرے بچے ایسے کیوں نہیں ہیں یا بچّوں کو طعنے دینے شروع کردئیے کہ دیکھو فلاں کے بچّے کتنے اچھے انداز سے رہتے ہیں ، تم لوگ تو لگتا ہے جنگل سے آئے ہو! تو یہ موازنہ منفی ہوگا (4) کسی کے گھر ، لباس ، سواری کی صفائی ستھرائی دیکھ کر خود کو صاف سُتھرا رکھنے کی کوشش شروع کردی تو یہ موازنہ مثبت ہے (5)آفس میں اپنے سینئر کی اچھی سیلری اور سہولیات دیکھ کر جونیئر تشویش میں پڑجائے کہ میری سیلری اتنی کیوں نہیں تو یہ موازنہ منفی ہوگا (6)کسی کے گھر کا فرنیچر ، پردے ، فریج ، قالین وغیرہ دیکھ کر اپنی مالی حیثیت (Financial Status) بُھول کر اس خواہش کے پیچھے بھاگ پڑے کہ ہم بھی ایسی ہی چیزیں لیں گے چاہے وہ چیزیں کم قیمت میں اپنےگھر میں پہلے سے موجود ہوں تو یہ موازنہ منفی ہوگا (7)عورت کا اپنی سہیلی ، پڑوسن یا رشتہ دار خاتون کے پاس ہار ، کنگن ، انگوٹھی یا دوسری جیولری دیکھ کر اپنے باپ یا شوہر کو پریشان کرنا کہ کچھ بھی کریں مجھے بھی ایسی ہی جیولری لے کر دیں ، اب وہ اپنی جان چُھڑانے کے لئے حرام کمائے ، رشوت لے ، چوری کرے ، فراڈ کرے تو یہ موازنہ  منفی ہوگا(8) کسی نےشادی پر خوب خرچہ کیا یا اپنی بیٹی کو عالیشان اور مہنگاجہیز دیا ، یہ دیکھ کر ذہن بنالینا کہ ہم اس سے بڑھ کر دُھوم دھام سے شادی کریں گے یا اپنی بیٹی کو اس سے بڑھ کر جہیز دیں گے ، پھرمالی حیثیت نہ ہونے کی وجہ سے اس کے لئے سُود تک پر قرض لینے کو تیار ہوجائیں ، تو ایسا موازنہ منفی ہوگا (9) کسی کا حسن وجمال ، گورا رنگ ، خوبصورت بال ، قد کاٹھ دیکھ کر اپنے آپ کا جائزہ لینا اور اس شکوے میں پڑجانا کہ میں اس جیسا کیوں نہیں ہوں! یہ موازنہ منفی ہوگا (10)عید اور خوشی کے دیگر مواقع پر بھی خوب موازنہ ہوتا ہے ، فلاں نے تین سوٹ سلائے ہیں میرے چار ہونے چاہئیں ، یہ موازنہ بھی بعض صورتوں میں منفی رنگ اختیار کرتا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو!اسی طرح ہم غورکرتے چلیں جائیں تو ہمیں اپنی زندگی میں موازنے (Comparison) کی مُثْبَت اور منفی دونوں طرح کی مثالیں مل جائیں گی۔ کسی کو غلط فہمی نہ ہوجائے ، اس لئے ایک بار پھر وضاحت کردوں کہ میں نے محض موازنہ کرنے کو بُرا نہیں کہا بلکہ اس کے اچھے یا بُرے نتیجے کے اِعتبار سے مُثبت یا مَنفی قرار دیا ہے اور اسی بات کو مثالوں سے واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔

مُوازنہ کے حوالے سے 8اہم باتیں

(1)مثبت مُوازنہ اُمّید دلاتا ، محنت وکوشش پر اُبھارتا اور ترقی کی منزل تک پہنچاتا ہے ، منفی موازنہ پریشان کرتا ہے اور طرح طرح کی مشکلات میں ڈال سکتا ہے (2)فرنیچر ، زیور ، موبائل ، بائیک ، کار وغیرہ کوئی بھی چیز صرف اس لئے نہ خریدیں کہ فلاں کے پاس ہے اس لئے میں بھی خریدوں گا ، اگر کسی کی رِیس  کی اور اس جیسی چیزیں خریدنے میں کامیاب ہوبھی گئے تو کل کسی اور کی چیزیں پسند آجائیں گی پھر اس جیسی خریدنے کو دل چاہے گا ، اگر سُکھی رہنا چاہتے ہیں تو خریداری کا فیصلہ صرف اور صرف اپنی ضرورت اور سہولت کو سامنے رکھ کر کیجئے (3)حسن وجمال ، رنگ رُوپ ، قد کاٹھ اور مضبوط جسم وغیرہ اللہ کی عطاہوتی ہے ان چیزوں میں اگر ذہن موازنے کی طرف جائے کہ میں اس جیسا حسین اور لمباچوڑا کیوں نہیں تو اپنی سوچ کا سفر روک دیں کیونکہ یہ مالکِ کائنات کی تقسیم ہے جس کو جتنا چاہے دے! (4)دوسروں کے پاس عمدہ چیزیں دیکھ کر موازنہ کریں گے تو اپنی چیزیں بے وقعت (Worthless) لگنے لگیں گی ، اس کے ساتھ ساتھ ناشُکری ، اِحساسِ کمتری اور حَسَد جیسی بیماریاں آپ کو لگ سکتی ہیں اور اگر تکبّر سے بچتے ہوئے اپنے سے نچلے لوگوں سے اپنا تَقابُل ومُوازنہ کریں گے تو شُکر کے کلمات آپ کی زبان پر جاری ہوجائیں گے ، اِنْ شَآءَ اللہ (5)کسی کی غیرمعمولی صلاحیتیں (Unusual Skills) مثلاً حاضِر جوابی دیکھ کر پریشان نہ ہوں کہ میں اس جیسا حاضِر جواب کیوں نہیں! بلکہ اپنے اندر تلاشیں کہ اللہ نے آپ کو بھی کسی نہ کسی غیر معمولی صلاحیت سے نوازا ہوگا مثلاً ہوسکتا ہے کہ آپ کے پاس دوسروں سے بڑھ کر قوتِ ارادی (Wil Power)  ہو! کیونکہ یہ اللہ پاک کی عطائیں ہیں کہ کسی شخص کو ایک خُوبی زیادہ دیتا ہے تو دوسرے کو دوسری خوبی زیادہ دے دیتا ہے مثلاً کسی کے پاس ذہانت تو ہوتی ہے لیکن محنت مزدوری کرنے والا مضبوط جسم نہیں ہوتا اور کسی کا جسم مضبوط ہوتا ہے لیکن وہ ذہین نہیں ہوتا۔ شیر اور شارک مچھلی دونوں بہترین شکاری ہیں لیکن ایک صرف جنگل میں ہی شکار کرسکتا ہے اور دوسرا صرف سمندر میں ، اسی طرح ٹماٹر اور گلاب دونوں کا رنگ سرخ ہوتا ہے لیکن گلاب کو سالن میں نہیں ڈالا جاتا اور ٹماٹروں کا گلدستہ بنا کراسے میز پر نہیں سجایا جاتا ، الغرض ہر ایک کی اپنی فیلڈ ہوتی ہے اس لئے خوامخواہ کے مُوازنے کرکے اپنا وقت اور صلاحیتیں ضائع نہ کیجئے (6)کسی کی ترقی و خوشحالی دیکھ کر خود کو کمتر سمجھنے کے بجائے یہ غور کیجئے کہ اس کی ترقی و خوشحالی کے پیچھے دس بیس سالوں کی مسلسل کوشش ہوگی جس کے بعد وہ اس مقام تک پہنچا ہوگا۔ (حکایت) ایک نوجوان کسی کامیاب بزنس مین کے پاس ملنے پہنچا اور کہا کہ میں بھی آپ جیسا کامیاب بزنس مین بننا چاہتا ہوں لیکن میرے پاس زیادہ سرمایہ نہیں ہے ، بزنس مین نے کھڑکی سے پردہ ہٹایا اور نوجوان کو دس فلور نیچے فٹ پاتھ پر بیٹھا پندرہ سولہ سال کا ایک نوجوان دکھایا جو ٹرے میں پیسٹریاں بیچ رہا تھا ، پھر بولا : میں نے پندرہ سال پہلے وہیں سے اپنا سفر شروع کیاتھا اگر آپ میں ہمت ہے تو کل سے ہی کوئی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کردیں ، قسمت نے ساتھ دیا تو آپ کا جذبہ آپ کو ترقی دلوائے گا اور آپ بھی اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں جہاں آج میں کھڑا ہوں (7)اللہ جسے عزّت دے اسے ہمیں بھی عزت دینی چاہئے ، صرف اس لئے کسی کو بےعزت (Defame) کرنے کی کوشش کرنا کہ میری عزت اس جیسی کیوں نہیں ہوتی! بہت ہی بُری بات ہے (8)ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی ، کسی کا عالیشان رہن سہن (Luxurious living) دیکھ کر اپنے اندازِ زندگی کو حقیر نہ سمجھیں کیونکہ ممکن ہے کہ یہ چمک دمک قرض لے کر بڑھائی گئی ہو اور بظاہر خوشحال نظر آنے والا وہ شخص قرض کی ٹینشن سے شدید تنگ ہو۔

المختصر! پہلے تو ہمیں موازنے کی کثرت سے پرہیز کرنا چاہئے اور اگر مُوازنہ کریں بھی تو مثبت سوچ کے ساتھ کریں تاکہ اس کے نتیجے میں ہماری زندگی بہتر ہو نا کہ بدتر! اللہ کریم ہمیں عافیت ، سلامتی اور بے حساب بخشش سے نوازے۔    اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*چیف ایڈیٹر ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share

Articles

Comments


Security Code