چھوٹے بچے کا اذان دینا کیسا؟

(1)چھوٹے بچّے کا اذان دینا کیسا؟

سوال:کیا چھوٹے بچّے اذان دے سکتے ہیں؟

جواب:اگر چھوٹے بچّے سمجھ دار ہیں اور دُرست اذان دینا بھی جانتے ہیں تو وہ اذان دے سکتے ہیں۔

(ماخوذازدرمختار، 2/73-مدنی مذاکرہ،2ربیع الآخر1441ھ)

(2)عِمامے کی مقدار

سوال:عِمامے کی مقدار کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کتنی ہونی چاہئے؟

جواب:میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: عِمامہ میں سنّت یہ ہے کہ ڈھائی گز سے کم نہ ہو، نہ چھ گز سے زیادہ۔(فتاویٰ رضویہ، 22/186-مدنی مذاکرہ،7ربیع الآخر1441ھ)   (عمامہ کے مزید احکام جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”عمامہ کے فضائل“ پڑھئے)

(3)جس پانی میں مکھی مر جائے تو اس سے وضو کرنا کیسا؟

سوال:پانی میں مکھی یا مچھر مرا ہوا ہو تو اس پانی سے وُضو ہوجائے گا یا نہیں؟

جواب:مکھی، مچھر، لال بیگ یا اس طرح کے دیگر کیڑے مکوڑے جن میں بہنے کی مقدار میں خون نہ ہو اگر پانی میں مرجائیں تو اس سے پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ اگر کوئی اس پانی سے وضو کرے گا تو وضو ہوجائے گا، اگرچہ طبیعت میں کراہت آئے گی اور دل نہیں کرے گا اس سے وضو کرنے کا مگر اس کو ناپاک نہیں کہیں گے، البتہ گھر کے پتیلے یا کولر یا ٹنکی میں کوئی ایسا جانور جس میں بہنے کی مقدار میں خون ہوتا ہے جیسے چھپکلی یا چوہا وغیرہ مر جائے تو وہ پانی ناپاک ہوجائے گا۔        (مدنی مذاکرہ،2ربیع الآخر1441ھ)

(پاکی، ناپاکی کے بارے میں جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ ”کپڑے پاک کرنے کا طریقہ“ پڑھئے)

(4)خطبۂ نِکاح کا مسئلہ

سوال:نِکاح میں اگر خطبہ نہ پڑھیں تو کیا حکم ہے؟

جواب:نِکاح میں خطبہ پڑھنا سنّت ہے، نہیں پڑھیں گے تو نکاح ہوجائے گا، البتہ سنّت ترک ہوگی۔

(مدنی مذاکرہ،5ربیع الآخر1441ھ)

(5)دوسروں سے دعا کروانا

سوال:لوگ عُموماً اىک دوسرے کو دعا کے لئے کہتے ہىں تو کچھ لوگ یہ حدىث سے ثابت کرتے ہىں کہ نبىِّ کرىم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اىک بار حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اے عمر! مجھے بھى دعا مىں ىاد رکھنا۔“ تو کىا ىہ حدىث سچ ہے؟

جواب:حضرت سىّدُنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عمرے پر جانے کی اجازت مانگی تو رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے اجازت عطا فرمائی اور فرمایا:اے میرے بھائی!([1]) ہمیں بھی دعا میں یاد رکھنا اور ہمیں بھول نہ جانا۔ حضرت سىّدُنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ ایک ایسی بات ارشاد فرمائی جس سے مجھے دنیا میں سب سے زیادہ خوشی ملی۔(مشکاۃ المصابیح، 1/421، حدیث:2248)

بہرحال ہم دُعا کا اُس کو کہتے ہىں جس کى شہرت ہوتى ہے  کہ ىہ نىک آدمى ہے، اُس کو کہنے مىں بھی حرج نہىں ہے لیکن عام لوگوں کو بھی دُعا کا کہنا چاہئے جیساکہ حضرت سىّدُنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ مدىنۂ منوّرہ کے بچّوں سے فرماتے تھے کہ بچّو! دُعا کرو عمر بخشا جائے۔(فضائلِ دُعا، ص112ملخصاً)   (مدنی مذاکرہ،30ربیع الاول 1441ھ)

کرتے رہو یہ حق سے دُعا میرے بھائیو!

عطّاؔر کو دے موت نبی کے دِیار میں

(وسائلِ بخشش (مُرَمَّم)، ص275)

(6)زندہ مچھلی کے ٹکڑے کرنا کیسا؟

سوال:مچھلی کو اگر زندہ حالت میں پکڑیں تو اس کو کاٹ سکتے ہیں؟

جواب:کاٹ سکتے ہیں مگر رحم کی اپیل ہے کہ جب اس کو پکڑ لیں اور یہ بغیر پانی کے دَم توڑ دے تو اب اس کی کھال اُتاری جائے اور ٹکڑے وغیرہ کئے جائیں۔ بسااوقات مچھلی زندہ تڑپ رہی ہوتی ہے اور بڑی بے دردی سے اس کی کھال اُدھیڑتے ہیں اور اس کے ٹکڑے کرتے ہیں، ایسا نہیں کرنا چاہئے۔

(مدنی مذاکرہ،2ربیع الآخر1441ھ)

(7)کیا والدین کو قبر میں اولاد کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں؟

سوال:کیا قبر میں والدین کو اولاد کی زندگی کے بارے میں پتا چلتا ہے؟

جواب:ہر جمعہ فوت شدہ والدین کو قبر میں ان کی اولاد کے اچّھے بُرے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، نیکیاں دیکھ کر وہ خوش ہوتے ہیں اور ان کا چہرہ خوشی سے کِھل اٹھتا ہے (یعنی ان کے چہرے پر خوشی کے آثار ہوتے ہیں) جبکہ گناہ دیکھ کر رنجیدہ (یعنی غمگین)ہوتے ہیں۔

(فتاویٰ رضویہ، 24/392، 401 ماخوذاً-مدنی مذاکرہ،7ربیع الآخر1441ھ)

(8)دُعائے قُنُوت بھول جائىں تو کیا کریں؟

سوال:وِتر کی نَماز مىں دُعائے قُنُوت بھول جائىں تو کچھ اور پڑھ سکتے ہىں؟

جواب:وِتر کی تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورت ملانے کے بعد رکوع سے پہلے تکبیرِ تحریمہ کی طرح ہاتھ اُٹھا کر اَللہُ اَکْبَر کہیں اور ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لیں۔ اس تکبیر کو تکبیرِ قُنُوت کہتے ہیں اور یہ واجب ہے اور اِس کے بعد دعائے قُنُوت پڑھنا واجب ہے۔ اگر کوئی دُعائے قُنُوت بھول جائے تو وہ یہ دُعا”رَبَّنَـآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار“پڑھ لے یا تین بار ”اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِی“پڑھ لے، یہ بھی ذہن میں نہ آئے تو تین بار یَارَبِّ، یَارَبِّ، یَارَبِّ کہہ لے واجب ادا ہوجائے گا۔(درمختاروردالمحتار، 2/533تا535ماخوذاً-مدنی مذاکرہ،7ربیع الآخر1441ھ)



([1])   حُضورِ انور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے جو حضرت عمر کو بھائی فرمایا یہ انتہائی کرمِ کریمانہ ہے، جیسے سلطان اپنی رعایا سے کہے میں تمہارا خادِم ہوں مگر کسی مسلمان کا حق نہیں کہ حُضورِ انور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کو بھائی کہے، رب فرماتا ہے: لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ- الآیہ (تَرجَمۂ کنزُالایمان:رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے (پ18، النور:63)  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  اسی لئے کبھی صَحابَۂ کرام نے حُضورِ انور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کو بھائی کہہ کر نہ پکارا، روایتِ حدیث میں تمام صَحابہ یہ ہی کہتے تھے:قَالَ النَّبِی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم۔(مراٰۃُ المناجیح، 3/299، 300)


Share