Book Name:Jannat ki Baharain
نگاہوں سے دیکھنے والے ہوں کہ جس نگاہ سے وہ جنّت کی نعمتوں کونہیں دیکھا کرتے تھے، وہ ان نعمتوں سے پھرنے والے نہ ہوں،ہمیشہ اِنہی نعمتوں میں رہیں،اوران کےزَوال سے امن میں ہوں۔ (مکاشفۃ القلوب، ص۲۴۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کِس قَدَرحیرت بالائے حَیرت ہے کہ اگر ہمارا کوئی پڑوسی یا عزیز بُلند وبالا کوٹھی تَیّار کرلے یا بہترین کار (CAR)خریدے یا کسی بھی صُورت اپنی دُنیاوی آسائش کا مِعْیار بُلند کرلے تو ہم فوراًاُس سے آگے بڑھنے کی جُسْتَجُو میں مگن ہوجاتے ہیں ، ایک دُھن سی لگ جاتی ہے ۔لیکن ہائے افسوس !کہ ہم مُتّقی و پرہیز گار بندوں کو دیکھ کر یہ تمنّا کیوں نہیں کرتے کہ جس طرح یہ جَنّت کے دَرَجوں کی بُلندی کی طرف بڑھ رہا ہے ،میں بھی اسی طرح کو شش کروں ،میں بھی نمازِباجماعت کاپابندبنوں،تلاوت کروں،سُنَّتوں کاپَیکر بَنُوں،مَدَنی اِنعامات کا عامل ومَدَنی قافِلوں میں سفر کاپابند بنوں،دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسُنَّتوں بھرے اجتماع میں اَوّل تا آخر شِرکت کروں۔یاد رکھئے!جس طرح ظاہِری عِبادات وحُسْنِ اَخْلاق کے اِعْتِبار سے لوگوں کو مُختلف دَرجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اسی طرح اَجْر و ثواب کے دَرَجوں کی بھی تقسیم ہے،لہٰذا اگر ہم سب سے اَعْلیٰ دَرَجہ حاصِل کرنے کی تَمَنّا رکھتے ہیں تواس کے لئے بھر پُورکوشش کرنی ہوگی۔چُنانچہ پارہ 4سُوْرَۂ اٰلِ عِمْران کی آیت نمبر133میں اِرْشاد ہوتا ہے :
وَ سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُۙ-اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَۙ(۱۳۳)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اوردوڑو اپنے ربّ کی بخشش اورایسی جَنّت کی طرف جس کی چَوڑان (یعنی چوڑائی) میں سب آسمان و زمین آجائیں،پرہیز گاروں کے لئے تیار رکھی ہے ۔
صَدْرُالاَفاضل مولانا مُفتی سَیِّد محمدنعیمُ الدِّین مُرادآبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیفرماتے
ہیں: دوڑو سے مُراد توبہ ،اَدائے فرائض وطاعات و اِخْلاص والے عمل اختیار کرکے(یعنی
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی