Book Name:Jannat ki Baharain
میٹھے
میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے کہ اَہْلِ جَنّت کیسی
کیسی اَعْلیٰ نعمتوں سے بہریاب ہوں گے؟ ہمیشہ کی زِندگی ملنے کے ساتھ، خُوشبو دار
مَشروب، موتیوں کے خیمے،شہد و شراب کی نہروں کے کنارے لگے مِنْبر، ان پہ لگے
ہوۓ اَعْلیٰ قسم کے جنّتی گاؤ تکیے، آنکھوں کو خِیرہ کردینے والے موتیوں سے مُرصَّع
تاج، اِرْدگرد جنّتی خُدّام و غِلمان کا ہجوم، ہر قسم کی فکروں سے بے نِیاز ہوکر
اہلِ جنّت اپنے اَعْمال کی جَزاء کے بدلے میں رَبّ عَزَّ
وَجَلَّ کی نعمتوں سے لُطف اَندوز ہو رہے ہوں گے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی
ان عالیشان نعمتوں کو پانے کی کوشش میں لگ جائیں،حُجَّۃُالْاِسْلامحضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیفرماتے
ہیں:یقیناًتعجُّب ہے ایسےشَخْص پر جو جنّت جیسے عالیشان مکان کے ہونے پر
ایمان رکھتا ہو، اس کی تعریفوں کو سچا جانتا ہو اوراس بات کا کامل یقین رکھتا ہو
کہ اس میں رہنے والے کبھی بھی موت سے ہمکنار نہیں ہوں گے، (اسے پتہ ہو کہ )جو اس(گھر ) میں آجاۓ گا اسے دُکھ دَرْد نہیں ستائیں گے، اس میں رہنے والوں پر
کبھی بھی تغیُّر نہیں آۓ گا اوروہ ہمیشہ اَمَن و سُکُون سے رہیں گے، یہ سب جاننے
کے باوُجُود بھی وہ ایسے گھر میں دل لگاتا ہو جو آخرِ کار اُجڑنے والا ہے ، جس کا
عیش زوال پزیر (ختم ہونے والا )ہے، خُدا کی قسم!اگر جنّت میں صِرف
موت سے بے خوفی ہوتی ،اِنسان بُھوک ، پیاس اور تَمام حوادِثات سے بےخوف ہی رہ سکتا
اور دیگر اِنْعامات نہ ہوتے تب بھی وہ جنّت اس لائق تھی کہ اس کےلیے دُنیا کو
چھوڑ دیا جاۓ اور اس پر ایسی چیز کو ترجیح نہ دی جاتی جو لُٹ جانیوالی اور مِٹ
جانیوالی ہے چہ جائیکہ جنّت میں رہنے والے بے خوف بادشاہوں کی طرح ہوں ، رَنگارنگ
مَسرتوں ، راحتوں سے ہمکنارہوں، ہر خواہش کو پانے والے ہوں ،ہرر وز عرشِ اَعْظم کے
قُرب میں جانے والے ہوں،رَبِّ ذُوالْمِنَن (اِحْسان
فرمانے والے رَبّ)کا دیدار کرنے والے ہوں ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو ایسی بے مثال