Book Name:Jannat ki Baharain
سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا
جنَّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
ناخن کاٹنے کے اہم مَدَنی پھول:
آئیے شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے’’101 مدنی پھول‘‘ سے ناخُن کاٹنے کے چند مدنی پُھول سُنتے ہیں :(1)جُمعہ کے دن ناخن کاٹنامُستَحَب ہے۔ ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جُمعہ کا اِنتظار نہ کیجئے(دُرِّمُختارج۹ص۶۶۸)صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ مولیٰناامجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں :منقول ہے:جو جُمعہ کے روز ناخُن تَرَشوائے (کاٹے)اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کو دوسرے جُمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جُمعہ کے دن ناخُن تَرَشْوائے (کاٹے) تو رَحمت آئیگی اور گناہ جائیں گے۔(دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتَارج۹ص۶۶۸، بہارِشريعت حصّہ۱۶ ص ۲۲۵،۲۲۶) (2) ہاتھوں کے ناخُن کاٹنے کے منقول طریقے کاخُلاصہ پیشِ خدمت ہے: پہلے سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے شُرو ع کر کے ترتیب وار چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی ) سَمیت ناخن کاٹے جائیں مگر انگوٹھا چھوڑدیجئے ۔اب اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی ) سے شروع کرکے تر تیب وار انگوٹھے سَمیت ناخن کاٹ لیجئے۔اب آخِرمیں سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخن کاٹا جائے۔ (دُرِّمُختارج۹ص۶۷۰، اِحْیاءُ الْعُلُوم ج ۱ ص ۱۹۳ )(3) پاؤں کے ناخُن کاٹنے کی کوئی ترتیب منقول نہیں ، بہتر یہ ہے کہ سیدھے پاؤں کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی)سے شُروع کر کے تر تیب وار انگو ٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے پھر اُلٹے پاؤں کے انگو ٹھے سے شُرو ع کر کے چھنگلیاں سَمیت ناخن کاٹ لیجئے۔(اَیضاً)(4) جَنابت کی حالت (یعنی غُسل فرض ہونے کی صورت )میں ناخُن کاٹنامکروہ ہے۔(عالَمگیری ج ۵ ص۳۵۸)(5) دانت سے ناخن کاٹنا مکروہ ہے اور اس سے برص یعنی کوڑھ کے مرض کا اندیشہ ہے۔ (اَیضاً) (6) ناخُن