Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail
کرنے کے بعد) صُبح جس وَقْت اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کواس واقعے کی خبر دی گئی توآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُاس کے والد کے پاس اس کے صالح بیٹے کے انتقال کی تعزیت کے سلسلے میں تشریف لے گئے،(تعزیت کرلینے کے بعد)آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا:تم نے مجھے خبر کیوں نہ دی؟(کہ میں بھی اس کی نمازِ جنازہ وغیرہ میں شریک ہوجاتا)اُس نے عرض کی:اے اَمِیْرُالْمُؤمنین(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ)!رات(کافی)ہوچکی تھی،(لہٰذا آپ کے آرام کے پیشِ نظر آپ کو بتانا مُناسب نہ سمجھا گیا) تو اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِرْشاد فرمایا: مجھے اس صالح نوجوان کی قَبْر کے پاس لے چلو ،لہٰذا اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اورآپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھیوں کو (اس کی) قبر کے پاس لے جایا گیا، تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پُکارا:اے فُلاں! ( اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتا ہے:)
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتَانِ ﴿ۚ۴۶﴾ (پارہ۲۷،الرحمن:۴۶ ) |
ترجَمۂ کنز الایمان:اور جو اپنے رَبّ کے حُضُور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنّتیں ہیں۔ |
اس(باعمل)نوجوان نے قبر کے اندر سے دو (2)مرتبہ جواب دیا:یا امیر َالمؤمنین! میرے رَبّعَزَّ وَجَلَّ نے مجھےوہ دو جنّتیں عطا فرمادی ہیں۔([1])
سُبْحٰنَ اللہعَزَّ وَجَلَّ !دیکھا آپ نے کہ اس نوجوان نے اپنی ساری زِنْدگی گُناہوں سے بچتےہوئے نیکیوں میں بسر کی تومرنے کے بعد یہ عبادت،اس کی بخشش ومَغْفرت کا سبب بنی اور جنَّت کی اَعْلیٰ نعمتیں بھی نصیب ہوئیں۔یادرکھئے! یہ حُسن و جوانی دولتِ فانی ہے اور اس پر غُرور و تَکَبُّر حماقت و نادانی ہے۔