Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!دیکھا آپ نےکہ جوانی کے قَدر دانوں پر اللہعَزَّ وَجَلَّ کیسا خاص فَضْل و کرم فرماتاہے کہ انہیں اپنے محبوب بندوں میں شامل فرمالیتاہے ۔لہٰذا نوجوانوں کی خِدْمت میں عرض ہے، کہ اگر بُڑھاپےمیں سُکون و اِطْمینان والی زِندگی گُزارنے کے خواہشمند ہیں تو نعمتِ جوانی کو غنیمت جانتے ہوئے اس فانی دُنیا کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اپنے نَفْس کو عبادت و رِیاضت کی جانب مائل کرنے کی کوشش کیجئے۔اگرچہ یہ بے حَد دُشْوار ہے، کیونکہ جوانی میں اُمیدیں اور خواہشیں عُروج پر ہوتی ہیں، لیکن اگر ہم دیگر مُعاملات کے ساتھ ساتھ حُضُور ِاَکرم،نُورِمجسمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیروی کرتے ہوئے آپ کی عِبادت ورِیاضت سے سجی پاکیزہ زندگی کے مطابق عمل کریں گے،تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ہماری زندگی میں بھی مدنی بہاریں آجائیں گی۔
آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذَوقِ عبادت
حضرت
سَیِّدُنا عطارَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں:میں اورمیرے ساتھ حضرت سَیِّدُنا
اِبْنِ عمر اور حضرت سَیِّدُنا عُبید بن عَمْروْرِضْوَانُ
اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ
اَجْمَعِیْناُمُّ
الْمُؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدِّیقہ رَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی
بارگاہِ عالیہ میں حاضر ہوئے۔ حضرت سَیِّدُنا ابنِ عمر رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے عرض کی:ہمیں رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے
بارے میں کوئی تَعَجُّب
خیز
بات بتلائيے۔تو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا روپڑیں
اورارشادفرمایا:ایک رات رَسُوْلُاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے پاس تشریف
لائے اورفرمانے لگے:مجھےاِجازت دو کہ میں اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت
کرلوں۔
میں نے عرض کی: مجھے اپنی خواہش کے بجائے،آپ کا رَبّ تَعالیٰ کے قریب ہونا زِیادہ پسند
ہے۔چُنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھر
کے ایک کونے میں کھڑے ہوکراَشک باری فرمانے لگے۔ پھر اچھی طرح وُضو کر کے قرآنِ
کریم پڑھنا شُروع کیا تو دوبارہ اَشک باری فرمائی،حتّٰی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی