Jawani Main Ibadat kay fazail

Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail

حُجَّۃُ الْاِسْلَامحضرت سَیِّدُنا امام ابُو حامد محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ عبادت سے غافل جوانوں اور توبہ میں ٹال مٹول کرنے والوں کو نصیحت کے مدنی پُھول اِرْشاد فرماتے ہیں:جہاں تک توبہ میں تاخیر اور ٹال مٹول کی بات ہے تو اس بات پر غور کرے کہ اَکْثر دَوزخی توبہ میں تاخیر کی وجہ سے چِلّاتے ہوں گے کیونکہ ٹال مٹول کرنے والا اپنے مُعاملے کی بُنیاد آئندہ زندگی کو بناتا ہے جو کہ اس کے اختیار میں نہیں۔ ممکن ہے وہ” کل“ تک زِنْدہ نہ رہے اوراگر باقی رہ بھی جائے تو جس طرح ”آج “گُناہ کو نہیں چھوڑسکتا ممکن ہے” کل“ بھی اس کے تَرْک پر قُدرت نہ پائے۔کاش! وہ جانتا کہ ”آج “ اس کی توبہ میں رُکاوٹ شَہْوَت کا غلبہ ہے اورشَہْوَت تو ” کل“بھی اس سے دُور نہ ہوگی بلکہ بڑھ جائے گی ،کیونکہ عادت کی وجہ سے یہ مزید پُخْتَہ ہوجاتی ہے اور جس شَہْوَت کو اِنسان عادت کے ذریعے پُخْتَہکرلیتا ہے، وہ اس کی طرح نہیں جسے اس نے پُخْتَہ نہ کیا۔اسی سبب سے توبہ میں ٹال مٹول کرنے والے ہلاک ہوئے، کیونکہ وہ دو ہم شکل چیزوں میں تو فرق سمجھتے ہیں، لیکن یہ نہیں سوچتے کہ شہوات سے چھٹکارا پانا مشکل ہے اور اس مُعاملے میں تمام ایّام یکساں ہیں۔(یاد رکھو!)توبہ میں تاخیر کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے ،جسے ایک درخت کو اُکھاڑنے کی حاجت ہے، لیکن جب وہ دیکھتا ہے کہ دَرَخْت مضبوط ہے اور اسے سخت مَشقّت کے بغیر نہیں اُکھاڑا جاسکتا تو کہتا ہے کہ میں اسے ایک سال بعد اُکھاڑوں گا، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ درخت جب تک قائم رہتا ہے،اس کی جَڑیں مضبوط ہوتی جاتی ہیں اور خود اس(توبہ میں تاخیر کرنے والے) کی عُمر جُوں جُوں بڑھتی جاتی ہے یہ کمزور ہوتا جاتا ہے، تو دُنیا میں اس سے بڑھ کر اَحمق کوئی نہیں کہ اس نےقُوّت کے باوُجُود کمزور کا مُقابلہ نہ کیا اوراس بات کامنتظر رہا کہ جب یہ خود کمزور ہوجائے گا اور کمزور شےمضبوط ہوجائے تو اس پر غلبہ پائے گا۔([1])

 



[1]احیاء العلوم،کتاب التوبۃ،الرکن الاول فی دواء التوبۃ...الخ،۴/۷۲