Book Name:Jawani Main Ibadat kay fazail
جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سو نُمونے |
|
مگر تجھ کو اَندھا کیا رنگ و بُو نے |
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے |
|
جو آباد تھے وہ مَحَل اب ہیں سُونے |
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے |
|
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے |
مِلے خاک میں اَہلِ شاں کیسے کیسے |
|
مکیں ہو گئے لا مکاں کیسے کیسے |
ہوئے نامْوَر بے نشاں کیسے کیسے |
|
زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے |
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے |
|
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے |
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جوانی میں اَحْکامِ شرعی واِطاعتِ الٰہی کی بَجاآوری میں سستی کرنے اور گُناہوں بھری زندگی سے توبہ میں تاخیر کرنے والے نوجوانوں کو خوابِ غَفْلت سے جگانے کے لئے امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا یہ مُبارَک فرمان کافی ہے۔عقلمند وہی ہے جوزِندگی کو غنیمت جانتے ہوئے گُناہوں سے توبہ کرلےاوراپنی بقیہ زندگی زِیادہ سے زِیادہ عبادتِ الٰہی میں بَسرکرتارہے،بِالْخُصُوص نوجوانوں کو توبہ میں ہرگز تاخیرنہیں کرنی چاہئے،کیونکہ اللہعَزَّ وَجَلَّ کو نوجوان کی توبہ بہت پسند ہے، جیسا کہ رسولِ بے مثال، بی بی آمِنہ کے لالصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے:اِنَّاللہَ تَعَالٰی یُحِبُّ الشَّابَّ التَّائِبَ یعنی جوانی میں توبہ کرنے والا شخص،اللہعَزَّ وَجَلَّ کا محبوب ہے۔([1]) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: مَا مِنْ شَیۡءٍ اَحَبُّ اِلَی اللہِ مِنَ الشَّابِّ التَّائِبِ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو توبہ کرنے والے نوجوان سے زِیادہ پسندیدہ کوئی نہیں۔([2])