Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
تھے۔ایک صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دیکھ کرعرض کی: کیا اچھی چادر ہے یہ مجھے پہنا دیجئے ۔ آپ نے فرمایا: ہاں! کچھ دیر کے بعد آپ مجلس سے اُٹھ گئے، پھر واپس تشریف لائے اوروہ چادر لپیٹ کر اس صحابی کے پاس بھیج دی۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے اس سے کہا کہ تم نے اچھا نہیں کیا،حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی سائل کا سوال رد نہیں فرماتے۔ وہ صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہنے لگے:اللہکی قسم! میں نے صرف اس لئے سوال کیا کہ جس دن میں مر جاؤں یہ چادر (بطورِ تَبرُّک)میرا کفن بنے۔حضرت سہل بن سعدرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں کہ وہ چادر اس کا کفن ہی بنی۔(صحیح البخاری ، کتاب العمل فی اللباس،ج۴،ص۵۴،حدیث۵۸۱۰)
مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کےخالی ہاتھ میں
وصالِ ظاہر ی کے بعدسخاوتِ مُصطفٰے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نےہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دوجہانوں کے سردار ہیں،اللہ عَزَّوَجَلَّنے آپ کو مالک ومختار بنایا،اپنے تمام خزانوں کی چابیاں بھی عطافرما رکھی ہیں، مگراپنے پاس کچھ بچاکر نہیں رکھتے ،بلکہ سب تقسیم فرمادیتے۔بلکہ حَیاتِ ظاہری کی طرح وِصالِ ظاہری کے بعدبھی اپنی اُمَّت کے پریشان حالوں پر عطاؤں کی بارش فرماتےہیں۔ اگر کسی ذِہْن میں یہ وَسْوَسہ آئے کہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو اس دُنْیا سے پردہ فرما گئے تو اب کیونکر سائلوں کی داد رسی فرماتے ہیں؟ تو یاد رکھئے! اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے تمام نبی اپنے اپنے مزارات میں حیات ہیں۔
سرکارِ اعلیٰ حضرت،شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اورتمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حیاتِ حقیقی،دُنیاوی، رُوحانی اور جسمانی سے زِنْدہ ہیں، اپنے مزاراتِ طیّبہ میں نمازیں پڑھتے ہیں، روزی دئیے جاتے ہیں، جہاں چاہیں تشریف لے جاتے ہیں، زمین