Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میں اُن کے ساتھ اُن کے گھر آیا، میزبان نےکَھجوریں، گھی اورگندُم کی روٹی پیش کر کے کہا: پیٹ بھرکر کھا لیجئے، کیونکہ مجھے میرے جَدِّ امجد، مکّی مَدَنی محمَّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کی مَیزبانی کا حُکم دیا ہے۔ آئندہ بھی جب کبھی بُھوک محسوس ہو ہمارے پاس تشریف لایا کریں۔ (حُجَّۃُ اللّٰہِ عَلَی الْعٰلَمِین ص۵۷۳)

بے مانگے دینے والے کی نعمت میں غرق ہیں

مانگے سے جو مِلے کِسے فہم اس قدر کی ہے

  • حضرت سیِّدُنا احمد بِن محمد صُوفیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ میں تین(3)مہینوں تک جنگلوں میں پھرتا رہا،یہاں تک کہ میری سب کھال گَل گئی۔ بالآ خِر میں مدینۂ مُنوَّرہ  زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا حاضِر ہُوا اور میں نے سرورِ کونَین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں سلام عَرْض کیا اور سوگیا۔ خواب میں جنابِِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت سے شرفیاب ہوا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرما رہے تھے:احمد! تُو آگیا دیکھ تیرا کیا حال ہوگیا ہے!میں نے عَرْض کی:اَنَا جَائِعٌ وَاَنَا ضَیْفُکَ یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!یعنی یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں بُھوکا ہوں  اورآپ کا مہمان ہوں۔ سرکارِ دو جہاں   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:ہاتھ کھول! جب میں نے اپنا ہاتھ کھولا تو اُس میں چند دِرہم تھے، جب آنکھ کھُلی تو وہ دِرہم میرے ہاتھ میں مَوْجُود تھے، میں نے بازار سے جاکرروٹی اور فالُودہ خرید کر کھایا۔ (جَذبُ القُلوب ص۲۰۷،وفاء الوفاء ج ۲ ص ۱۳۸۱، عاشقانِ رسول کی 130 حکایات،ص۲۷) 

              مانگیں گے مانگے جائیں گے مُنہ مانگی پائیں گے

سرکار میں نہ ’’لا‘‘ہے نہ اجت’’اگر‘‘ کی  ہے

  • حضرتِ علامہ اَبُوالْفَرَج عبدُالرحمن بن علی ابنِ جَوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی کتاب عُیُونُ