Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
رسول کے ہمراہ دعوتِ اسلامی کے ان مَدَنی قافلوں میں سفَر کرنا بہت بڑی سعادت ہے۔اِن مَدَنی قافِلوں کی بَرَکت سے پَنْجْ وَقْتَہ نمازونوَافِل کی پابندی کے ساتھ ساتھ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکی سُنَّتیں بھی سیکھنے کوملتی ہیں اور علمِ دین حاصل کرنے کامَوقع مُیَسَّرآتاہے۔ علمِ دِین کے لیے سَفرکے بے شُمارفَضائل ہیں۔چنانچہ
حضرت سیدناابُو درداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ میں نے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ جو شخص علمِ (دین)حاصل کرنے کے لیے سفر کرتا ہے، تو خُدا تعالیٰ اُسے جنَّت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلاتا ہے اور طالبِ علم کی رِضا حاصل کرنے کے لیے فرشتے ا پنے پروں کو بِچھا دیتے ہیں اور ہر وہ چیز جو آسمان و زمین میں ہے،یہاں تک کہ مچھلیاں پانی کے اندر عالِم کے لیے دُعائے مغفرت کرتی ہیں اورعالِم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضیلت سِتاروں پر اور عُلَماء انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کے وارث و جانشین ہیں۔
انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کا ترکہ دینار و دِرْہم نہیں ہیں۔ اُنہوں نے وَرَاثَت میں صرف علم چھوڑا ہے، تو جس نے اسے حاصل کیا،اس نے پُورا حصّہ پایا۔'' (سنن ابوداوٗد، کتاب العلم ، باب الحث علی طلب العلم، الحدیث ۳۶۴۱، ج۳، ص۴۴۴)لہٰذا ہم بھی علمِ دین کےحُصُول کے لئے مدنی قافلوں میں سفر کو اپنا معمول بنالیں،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دُنْیا کی پریشانیاں اورمسائل حل ہوتےچلے جائیں گے۔
سردارآباد(فیصل آباد)کے علاقے یُوسف ٹاؤن نمبر 2 میں مقیم ایک اسلامی بھائی کا کچھ یُوں بیان ہے کہ نیکیوں کی شاہراہ پر گامزن ہونے سے قبل میں گُناہوں کے بَیابان میں بھٹک رہا تھا۔ نمازیں قَضا کر دینا، داڑھی شریف مُنڈوادینا میری عادت میں شامل تھا۔ فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سُننا میرا