Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اِختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فَضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتا ہوں۔تاجدارِ رِسالت ،شَہَنْشاہِ نَبُوَّت ،مُصطَفٰے جانِ رَحْمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نوشۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سُنَّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )
سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا
جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب
(۱)سر کارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم گفتگو اس طر ح دلنشین انداز میں ٹھہرٹھہر کر فرماتے کہ سننے والا آسانی سے یاد کرلیتا چنانچہ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صاف صاف اورجدا جدا کلام فرماتے تھے، ہر سننے والا اس کو یا دکرلیتا تھا۔(المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عائشہ،الحدیث ۲۶۲۶۹،ج۱۰،ص۱۱۵)(۲)مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے ۔چھوٹوں کے ساتھ مشفقانہ اور بڑو ں کے ساتھ مؤد با نہ لہجہ رکھئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دو نوں کے نزدیک آپ معزّز رہیں گے۔(۳)چلاّ چلاّ کر بات کرنا جیسا کہ آجکل بے تکلفی میں دوست آپس میں کرتے ہیں ، معیوب ہے۔(۴)دورانِ گفتگو ایک دوسرے کے ہاتھ پرتالی دینا ٹھیک نہیں کیونکہ تالی ، سیٹی بجانامحض کھیل کود،تماشہ اور طریقۂ کفار ہے۔ (تفسیر نعیمی،ج۹،ص۵۴۹)(۵) بات چیت کرتے وقت دوسرے کے سامنے با ربار ناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ۔ اس سے دو سرو ں کو گھن آتی ہے ۔(۶)جب تک دوسرا بات کر رہا ہو ،اطمینان سے سنیں ۔ اس کی بات کاٹ کراپنی بات شر ع نہ کردیں۔(۷)کوئی ہکلا کر بات کرتا ہو تو اس کی نقل نہ اُتا ریں کہ اس سے اس