Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والےمُصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکس قدر سَخاوت فرمایا کرتے تھے کہ کوئی بھی چیزاپنے پاس رکھناگوارا نہ فرماتے، بلکہ جب تک لوگوں میں تقسیم نہ فرمادیتے، اس وقت تک مُطْمَئِن نہ ہوتے تھے ،خود کسی چیز کی حاجت ہونے کے باوُجُود بھی غریبوں اور مُحتاجوں پرصَدَقہ کردیا کرتے اورسائل کو اس قدر نوازتے کہ اُسے دوبارہ مانگنےکی حاجت ہی پیش نہ آتی۔مگر افسوس! صَد افسوس!ہماری حالت یہ ہے کہ دُنیا کی مَحَبَّت دل سے کم ہونے کا نام نہیں لیتی اورہر وَقْت دُنیاکی نعمتیں اورآسائشیں بڑھانے ہی کی دُھن ہے ۔
حضرت سیِّدُنا مَجْمَع انصاریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےمُتَعلِّق بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا مجھے دُنیا(کی آسائشوں) سے بچا لینے کا اِحسان، اِس(یعنی دنیا) کی کُشادَگی(مَثَلاً مال و دولت وغیرہ) کی صورت میں ملنے والی نِعمت سے افضل ہے۔ کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے دُنیاکو پسند نہیں فرمایا، اِس لئے مجھے وہ نعمتیں جواللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے پسند فرمائیں،اُن نعمتوں سے زیادہ پیاری ہیں،جو اس نے اپنے نبی(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے لئے نا پسند فرمائیں ۔(شُعَبُ الْاِیمان ،ج٤ص ١١٧حدیث ٤٤٨٩مُلَخَّصاً) یادرکھئے! دُنیا کے مال و دولت کی کثرت اور اِس کی خُوب آسائشیں ہونا بے شک نِعمت ہے مگر اِن چیزوں سے بچ کر رہنا یہ بڑی نِعمت ہے۔(نیکی کی دعوت،ص۳۵)
رحمتِ عالَم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ مُعظَّم ہے: دُنیا میٹھی سرسبز ہے،جو اس میں حلال طریقے سے مال کماتاہے اورصحیح حُقُوق میں خرچ کرتاہے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کو ثواب عطافرمائے گا اور اُس کو جنّت میں داخِل فرمائے گااورجو اس میں حرام طریقے سے مال کماتاہے اور اس کوغَیرِ حق میں